روسی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کے لیے تیار ہیں جو افغانستان اور امریکہ دونوں کے مفاد میں ہوں۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کی تعمیر نو میں امریکہ کے ممکنہ کردار کا خیر مقدم کریں گے۔انہوں نے کہاکہ اگر نئے باب میں امریکہ ہمارے ساتھ تعلقات چاہتا ہے جو دونوں ممالک اور عوام کے مفاد میں ہوسکتے ہیں، اگر امریکہ افغانستان کی تعمیر نو میں کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو ہم اس کا بالکل خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہوں گے، ہم دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات چاہتے ہیں اور ان ممالک میں اسرائیل شامل نہیں ہے، ہم ایشیائی اور ہمسایہ ممالک سمیت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنا چاہیں گے۔
سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں آئندہ دنوں میں نئی حکومت کے قیام کے لیے پر امید ہیں، امید ہے کہ اس ہفتے ہی نئی حکومت کے قیام کا اعلان ہوسکتا ہے مگر یہ حتمی نہیں ہے اس میں مزید روز بھی لگ سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کا افغانستان میں سوشل میڈیا پر پابندیاں لگانے کا کوئی ارادہ نہیں، ہم آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتے ہیں اور تنقید کے لیے تیار ہیں
دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ افغان عوام کو امدادکی فراہمی جاری رکھنے کیلئے امریکہ عالمی برادری کے ساتھ ہے۔ دورہ قطر کے دوران قطری ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے انخلا کے عمل میں قطر سے زیادہ کسی ملک نے کام نہیں کیا، امریکہ افغانستان ڈپلومیسی جاری رکھے ہوئے ہے، جانتے ہیں قطر ہمارا شراکت دار ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دہری شہریت رکھنے والے تقریباً 100 امریکی شہری اب بھی افغانستان میں ہیں، ایسے امریکیوں سے رابطے میں ہیں، امریکہ افغانستان سے چارٹرپروازوں سے ان کی محفوظ روانگی کیلئے کام کررہا ہے۔