امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپيو نے منگل کے روز ٹویٹ کر کے یہ کہا ہے کہ 'آج میں چینی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے ان افسران پر ویزا پابندی عائد کر نے کا اعلان کر رہا ہوں، جو صوبہ سنکیانگ میں ایغور ، قازقی ، یا دیگر مسلمان اقلیتی فرقوں کو قید کر ان کے ساتھ سفاکانہ اور غیر انسانی برتاؤ کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں'۔
امریکہ کی جانب سے چین کے افسروں پر ویزا سے متعلق پابندی عائد کیے جانے کے اعلان سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے ۔ واضح رہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی معاملات پر بات چیت کے لیے دو دن بعد واشنگٹن میں ایک اعلی سطحی مذاکرات شروع ہونے والے ہیں ۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایک مزید ٹویٹ میں کہا کہ' چین نے صوبہ سنکیانگ میں مذہب اور ثقافت کو مٹانے کے لیے ایک منظم مہم کے تحت 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو جبراً حراست میں لے رکھا ہے۔
چین کو اپنی اس سخت نگرانی اور سفاکانہ پالیسی کو ختم کرنا چاہئے اور من مانے طریقے سے حراست میں لیے گئے تمام لوگوں کو رہا کرنا چاہئے، اس کے علاوہ بیرون ملک میں رہ رہے چینی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کو روکنا چاہئے۔
پومپيو کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کا تحفظ بنیادی طور پر اہم ہے اور تمام ممالک کو اپنے انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہئے ۔ امریکی اراکین پارلیمنٹ نے کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ چن کوانگو کے خلاف خاص طور پر کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔
چین پر اس سے قبل تبت میں تشدد پر مبنی پالیسیوں کا استعمال کرنے کا الزام ہے۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ نے ان چینی افسروں کے ناموں کا ذکر نہیں کیا ہے جن کے اوپر ویزا سے متعلق پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔