یمن میں ہونے والی جنگ کے سبب ملک کا ہیلتھ سسٹم پہلے سے ہی خستہ حال تھا اور اب کورونا وائرس کے سبب ہسپتالوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہو گئی ہے۔
دارالحکومت صنعا کے اسپتالوں میں صحت عملے کا کہنا ہے کہ جنگ کے خاتمے کی اشد ضرورت ہے، کیوں کہ ہسپتال مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
بائٹ
اسپتال کے بستر سے 19 سالہ حلیمہ محمد شیداد نے برطانوی نشریاتی اسکائی کو بتایا کہ وہ اس جنگ کی وجہ سے بہت تکلیف میں ہیں۔
دوسری جانب صنعا کے ایک پرہجوم بازار میں وائرس کے وجود پر لوگوں کو شکوک و شبہات تھے۔ ان میں سے کچھ نے قات نامی درخت کے فوائد کا دعویٰ کیا ہے۔ کچھ لوگ اس کے پتوں کو چباتے ہوئے بھی دیکھے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یمن میں کورونا وائرس کے 2 ہزار سے زائد واقعات کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں سے 584 افراد کی موت ہو گئی ہے۔
یمن کی جنگ سنہ 2014 میں شروع ہوئی تھی، جب شیعہ حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور اس کے شمال کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔
یمن کی اس جنگ میں اب تک 112،000 سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں افراد قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔