گزشتہ روز ایک مشترکہ بیان میں امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ دفاع نے کہا کہ امریکہ آنے والے دنوں میں ہزاروں امریکی شہریوں کے ساتھ ساتھ کابل میں امریکی مشن کے تحت مقامی ملازمین اور ان کے خاندانوں کو منتقل کرے گا۔
ایک دفاعی عہدیدار نے بتایا کہ اس وقت ہم حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کا ایک سلسلہ مکمل کر رہے ہیں تاکہ امریکہ اور اس کے اتحادی اہلکاروں کو سویلین اور فوجی پروازوں کے ذریعے افغانستان سے محفوظ طریقے سے روانہ کیا جا سکے۔
اگلے 48 گھنٹوں کے دوران ہم اپنی سکیورٹی موجودگی کو تقریبا 6000 فوجیوں تک بڑھا دیں گے ، یہ مشن صرف ان کوششوں کو آسان بنانے پر مرکوز ہے اور ہوائی ٹریفک کنٹرول سنبھالے گا۔
اتوار کو بتایا گیا کہ امریکہ اگلے 72 گھنٹوں کے دوران کابل میں پھنسے اپنے سفارت خانے سے تمام امریکی اہلکاروں کو نکال لے گا۔
جیسے ہی طالبان نے افغان دارالحکومت پر کنٹرول کا دعویٰ کیا ویسے ہی کئی ممالک نے ملک سے سفارتی عملے کو نکال لیا اور افغانستان سے نکلنے کی کوشش میں لوگوں کا ہجوم کابل ائیرپورٹ پر جمع ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
Afghanistan: طالبان کابل میں داخل، افغان صدر اشرف غنی مستعفی، ملک چھوڑا، جلالی ہوسکتے ہیں نئے سربراہ