چینی مبصرین کا کہنا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے پاس موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر مل کر کام کرنے کے باوجود بھی ان پر قابو پانے کے لئے زیادہ چیلنجز ہیں۔
امریکی انتخابات 2020 کے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو وہ فورا ہی پیرس موسمیاتی معاہدے میں دوبارہ شامل ہوجائیں گے۔
چینی داراحکومت بیجنگ میں واقع رینمن یونیورسٹی میں امریکی امور کے ماہر شی ین ہونگ نے اس پر کہا ہے کہ 'اگر بائیڈن اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں تو موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر امریکہ اور چین کے تعلقات میں بہتری آسکتی ہے، لیکن دونوں فریقوں سے نمٹنے کے لئے دیگر چیلینجز بھی ہوں گے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'چین اور امریکہ ماحولیاتی تبدیلی، عدم پھیلاؤ، عالمی صحت اور شہری سائبر سکیورٹی جیسے اصولوں پر اصولی طور پر تعاون حاصل کرسکتے ہیں، لیکن نتائج محدود ہوں گے'۔
بیجنگ میں مشرقی ایشیاء کے سینئر عالمی مشیر لی شو نے کہا ہے کہ 'اگرچہ اس بارے میں غیر یقینی صورتحال موجود ہے کہ دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلی پر کس طرح مل کر کام کریں گے لیکن اس کا امکان نہیں ہے کہ آگے امید ہے کہ وہ اپنے تعلقات کو بحال کرسکیں گے'۔