اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ایک ٹویٹ میں کہا "اقوام متحدہ افغانستان میں قیام پذیر ہے جہاں وہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو فروغ دینے اور ان کا دفاع جاری رکھے گا۔ ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک لڑکیاں اسکول واپس نہیں جاسکتیں اور خواتین اپنی ملازمتوں پر واپس آکر عوامی زندگی میں حصہ نہیں لے سکتیں۔
طالبان نے اپنے سابقہ دور اقتدار میں اسلامی قانون کی سخت تشریح کے مطابق حکومت کی ہے اور اگرچہ اس تنظیم نے حالیہ برسوں میں زیادہ اعتدال پسندی کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
لیکن بہت سے افغان شکوک و شبہات کا شکار ہیں، اس یقین دہانی کے باوجود کہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کو برقرار رکھا جائے گا ، طالبان ملک میں خواتین کا اعتماد جیتنے میں ناکام رہے کیونکہ وہ اب بھی ان کے دور حکومت میں پریشانی محسوس کر رہی ہیں۔ کچھ بینکوں میں خواتین ملازمین نے پہلے ہی کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ یہاں تک کہ خواتین پولیس افسران کو بھی دھمکیاں ملی ہیں۔