اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ ٹریبونل نے نیدر لینڈ میں حزب اللہ کے 4 اہلکاروں کو سابق لبنانی وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل کا مجرم قرار دیا ہے۔
سنہ 2005 میں 14 فروری کو لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اس وقت کے موجودہ وزیر اعظم رفیق الحریری کو ایک خود کش ٹرک دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس دھماکے میں الحریری کے علاوہ دیگر 21 افراد ہلاک، جبکہ 226 افراد زخمی ہوئے تھے۔
سنہ 2005 میں لبنان کے وزیر اعظم رہے رفیق الحریری کو بلاسٹ میں ہلاک کیے جانے کا منظر اس قتل کا الزام ایرانی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا 'حزب اللہ' پر ڈالا گیا اور 5 افراد کو اس سلسلے میں ملزم قرار دیا گیا تھا۔ ان میں سے ایک کی ہلاکت سنہ 2016 میں شام میں ہو گئی تھی، جس کے بعد باقی بچے 4 افراد پر ٹرائل جاری رکھا گیا اور آخرکار منگل کے روز ان چاروں کو قصوروار قرار دیا گیا۔
حزب اللہ کے چاروں افراد سالم عیاش، اسد صابرا، حسن انیسی اور حسن حبیب مرحی کو اس حادثے کا سازش کار قرارد دیا گیا۔ اب جبکہ انہیں قصوروار قرار دیا گیا ہے، تو ایسے میں اب یہ طے ہونا باقی ہے کہ انہیں سزائے موت دی جائے گی یا عمر قید کی سزا ہو گی۔
حادثے کے بعد سے ہی حزب اللہ نے ان تمام ملزمین سے قطع تعلق کر لیا تھا۔ رفیق الحریری کے بیٹے سعد الحریری عدالت کے کمرے میں فیصلے کے وقت حاضر تھے۔
رفیق الحریری کے بیٹے سعد الحریری اپنے والد کے لیے دعا مانگتے ہوئے واضح رہے کہ لبنان میں شیعہ، سنی اور عیسائی کے درمیان اقتدار کو تقسیم کیا گیا ہے۔ قانونی طور پر وزیر اعظم سنی، صدر عیسائی اور پارلیمانی اسپیکر شیعہ طبقے سے منتخب کیا جائے گا۔