طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرتے ہی بھارت کے ساتھ درآمد اور برآمد دونوں کو روک دیا ہے۔ فیڈریشن آف انڈیا ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے ڈی جی ڈاکٹر اجے سہائے نے بھی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
ڈاکٹر اجے سہائے نے کہا کہ طالبان نے اس وقت پاکستان کی جانب سے جانے والی تمام کارگو کے نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔ چونکہ ہمارا سامان اکثر پاکستان کے ذریعے سپلائی کیا جاتا تھا جو کہ اب روک دیا گیا ہے۔
فیڈریشن آف انڈیا ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے ڈی جی ڈاکٹر اجے سہائے انھوں نے کہا کہ ہم افغانستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ ہم سپلائی دوبارہ شروع کر سکیں۔ اجے سہائے نے کہا کہ اس وقت طالبان نے درآمد اور برآمد کو روک دیا ہے۔
ڈاکٹر اجے سہائے کے مطابق بھارت کاروبار کے لحاظ سے افغانستان کا سب سے بڑا اتحادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2021 میں ہماری برآمد 835 ملین ڈالر تھی جبکہ 510 ملین ڈالر کی درآمد ہے۔
درآمدات اور برآمدات کے علاوہ بھارت نے افغانستان میں بھی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے جس میں 3 بلین ڈالر تقریبا 400 اسکیموں میں لگائے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اگرچہ طالبان نے اعلان کیا تھا کہ وہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اس کے ساتھ بھارت اپنے تمام جاری کام اور سرمایہ کاری کو بغیر کسی پریشانی کے مکمل کر سکتا ہے۔
تاہم اب تجارتی بندش نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مسئلہ پیدا کر دیا ہے تاہم طالبان ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایک مرتبہ حکومت بن جائے تو سب کچھ واضح ہو جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ بھارت چینی، چائے، کافی ، مسالہ اور دیگر چیزیں برآمد کرتا ہے جبکہ خشک میوہ جات ، پیاز وغیرہ بڑے پیمانے پر درآمد کیے جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں آنے والے دنوں میں خشک میوہ جات کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔