اگر آپ میں صبح پانچ بجے جاگ کر سیدھے شدید ٹھنڈے پانی میں کود جانے کی ہمت ہے تو آپ زندگی میں ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں۔
ہو سکتا ہے یہ آپ کے لیے سچ نہ ہو، لیکن ٹوئٹر کے بانی اور سربراہ جیک ڈورسی کے نزدیک اس میں کوئی جھوٹ نہیں اور ان کے بقول ان کی کامیابی کا راز کچھ اسی قسم کا معمول ہے۔
جیک ڈورسی کے اس معمول کا لوگ نہ صرف ٹوئٹر پر بلکہ سوشل میڈیا کی دوسری ویب سائٹس پر بھی مذاق اڑا رہے ہیں۔
یہ قصہ شروع اس وقت ہوا جب مسٹر ڈورسی نے جسمانی ورزش کے ایک پوڈ کاسٹ میں کہا کہ وہ روزانہ صرف ایک وقت کھانا کھاتے ہیں، ہفتہ اتوار کو اکثر بھوکے رہتے ہیں اور روزانہ تیز تیز قدموں سے چل کر دفتر جاتے ہیں جو ان کے گھر سے آٹھ کلومیٹر دور ہے۔
ورزش اور کم کھانا ہی نہیں، 42 سالہ مسٹر ڈورسی کے خبروں میں رہنے کی ایک اور وجہ اپنی تنخواہ کے بارے میں ان کی باتیں بھی ہیں۔
ان کی کمپنی نے امریکی حکومت کو جو اعداد و شمار دیے ہیں ان کے مطابق دس برس کام کرنے کے بعد گزشتہ سال مسٹر ڈورسی کو تنخواہ کا جو پہلا چیک دیا گیا تھا وہ محض ایک ڈالر چالیس سینٹ کا تھا۔
1.40 ڈالر کی علامتی تنخواہ بھی اس لیے دی گئی تھی کہ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں زیادہ سے زیادہ کیریکیٹر (یا الفاظ) کی تعداد 140 ہوا کرتی تھی۔ یہ تعداد 2006 میں اس وقت مقرر کی گئی تھی جب ٹوئٹر کا آغاز ہوا تھا، تاہم پھر 2017 میں جب سمارٹ فونز زیادہ عام ہو گئے تو کیریکٹرز کی تعداد کو دوگنا کر کے 280 کر دیا گیا۔
اتنی کم تنخواہ کا مطلب یہ نہیں کہ مسٹر ڈورسی کے مالی حالات بہت خراب ہیں۔
بلکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ فوربز کے مطابق مسٹر ڈروسی پانچ ارب ڈالر سے زیادہ کے مالک ہیں اور ان کی آمدن کے بڑے ذرائع ٹوئٹر اور سکوئر میں ان کے حصص یا شیئرز ہیں۔ یاد رہے کہ وہ سکوئر کے بانیوں میں سے ایک ہیں اور اس ویب سائٹ کے ذریعے صارفین موبائل فونز پر ادائیگی کر سکتے ہیں، یعنی یہ ایک موبائل پیمنٹ کی سہولت فراہم کرنے والی کمپنی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ 300 ملین صارفین ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں اور 2018 کی آخری سہ ماہی میں کمپنی کو 909 ملین ڈالر کی ریکارڈ آمدن ہوئی تھی۔
کمپنی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ ٹوئٹر کے ساتھ اپنی وابستگی اور اس یقین کی وجہ سے کہ ٹوئٹر میں طویل عرصے تک پیسہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے، ہمارے چیف ایگزیکٹِو جیک ڈورسی نے نہ تو 2015، 2016، 2017 میں کوئی معاوضہ یا مراعات لیں، بلکہ 2018 میں بھی انھوں نے ایک ڈالر چالیس سینٹ کی تنخواہ کے علاوہ کمپنی سے کوئی پیسہ نہیں لیا۔‘
تاہم ریاست کیلیفورنیا کی سلیکون ویلی میں صرف ٹوئٹر کے سربراہ اکیلے کاروباری شخص نہیں جنھوں صرف ’علامتی‘ تنخواہ کو ہی کافی سمجھا۔
فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ اور گوگل کے سربراہ لیری پیج کی سالانہ تنخواہ بھی ایک ایک ڈالر ہی ہے۔