موسلا دھار بارش کو بنگلہ دیش میں روہنگائی پناہ گزینوں کے لیے خطرے کی گھنٹی تصور کیا جا رہا ہے۔
ایک تو مہاجرانہ زندگی، اس پر قدرتی آفات فی الحال 'ورلڈ فلڈ پروگرام' اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بنگلہ دیش کے جنوبی ساحلی علاقے کوکسس بازار میں واقع روہنگیائی کیمپ کے لیے ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کر لی ہے۔
ممکنہ لینڈ سلائیڈ سے بچنے کے لیے مقامی افراد نے بھی احتیاط کے طور پر مٹی سے بھری بوریوں اور سیمینٹ کے پائپز کو استعمال کرنے کی ترکیب اختیار کی ہے۔
راشن، پینے کا پانی بسکٹز اور دیگر ضروریات کی چیزیں کیمپ کے لوگوں کے درمیان تقسیم کر دی گئی ہیں۔
حال ہی میں اقوم متحدہ کے سابق سیکریڑی جنرل بانکی مون نے کوکسس بازار کو دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے موسم کی خرابی سے متعلق انتہائی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی 'یونیسیف' نے بھی اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ بنگلہ دیش کے کیمپ میں ہزاروں خاندان کے علاوہ آس پاس کے بنگلہ دیشی گاوں بھی ممکنہ سیلاب اور لینڈ سلائڈ سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ تقریبا دس لاکھ روہنگیائی مسلمانوں کو میانمار کی فوج نے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا تھا، جس کی وجہ سے انہیں بنگلہ دیش میں آکر پناہ لینی پڑی ہے۔