اسرائیل کی سرحد سے 15 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع منصوری علاقے کا سمندری ساحل برسوں سے مقامی سماجی کارکنان کی کوششوں سے محفوظ بنایا جا سکا ہے۔
70 سالہ مونا خلیل کے مطابق اس علاقے میں بارودی ماہی گیری کے خلاف متعدد سماجی کارکنان کے ذریعہ مہم چلائی گئی، تاکہ سمندری جانوروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
خلیل بتاتی ہے کہ ان کے ذریعہ چلائی گئی مہم سے ساحل کی حفاظت کو تو یقینی بنایا جا سکا ہے، تاہم ساحل کے قریب پالیجیو اور رسورٹز کے قیام کی وجہ سے گذشتہ برس کے مقابلے رواں برس کچھوں کے انڈوں میں 50 فیصد کی کمی درج کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں رسورٹز کے قیام سے پیدا ہونے والی روشنی کی وجہ سے کچھوے ڈر جاتے ہیں۔ کچھووں کو روشنی پسند نہیں ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹے لیمپ سے بھی کھچوے ناراض ہو جاتے ہیں۔ اگر کوئی بیچ پر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے کچھوے دیکھتا ہے تو وہ اتنے حساس ہوتے ہیں کہ وہ واپس پانی میں چلے جاتے ہیں۔