مرکزی حکومت نے بدھ کے روز دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ایک ہندو شخص کی باقیات کو اب بھارت لایا گیا اور اب باقیات کو ان کے کبنے کو سونپنے کے عمل کو پورا کیا جا رہا ہے۔ وشنو کمار شرما نام کے اس شخص کی موت سعوی عرب میں ہو گئی تھی اور اسے وہاں دفن کر دیا گیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ یہ ایک "بڑی ریلیف" ہے کہ کنبے کو باقیات ملی ہیں تاکہ وہ ہندو رسوم کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کر سکیں۔
کورٹ نے سعودی حکام سے تشکر کا اظہار کیا اور وزارت خارجہ کے پاسپورٹ اور ویزا (سی پی وی) ڈویژن کے ڈائریکٹر وشنو کمار شرما کی باقیات کو واپس لانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ مرنے والے کے اہل خانہ کو 7 مئی کو کمپنی کے ذریعے بھیجی گئی رقم موصول ہوئی تھی۔
عدالت نے متوفی کی بیوہ کی نمائندگی کرنے والے امیکس کوریا فرخ خان اور ایڈوکیٹ سبھاش چندرن کے آر کی کاوشوں کی بھی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ اس طرح کا واقعہ "پھر کبھی نہ ہو"۔
ان مشاہدات کے ساتھ ہی عدالت نے سنجیو کمار کی بیوہ کی طرف سے ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے ان کی باقیات کی طلبی کے لیے دی گئی درخواست کو نمٹایا۔
بیوہ انجو شرما نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ ان کے شوہر کی موت کی اطلاع ملتے ہی اہل خانہ نے حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کی باقیات کو لوٹائیں۔
51 سالہ سنجیو کمار 24 جنوری کو سعودی عرب میں دل کے عارضے کی وجہ سے انتقال کرگئے، جہاں وہ کام کررہے تھے۔ ان کی لاش کو وہاں کے ایک اسپتال میں رکھا گیا تھا۔
حیرت انگیز طور پر 18 فروری کو درخواست گزار کو بتایا گیا کہ اس کے شوہر کی لاش کو سعودی عرب میں دفن کر دیا گیا ہے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد کے کنبے کے افراد بھارت میں اس کی لاش کے منتظر تھے۔
بھارتی قونصل خانے کے عہدیداروں نے وضاحت کی کہ یہ جدہمیں واقعبھارتی قونصل خانے کے سرکاری مترجم کی غلطی کی وجہ سے ہوا تھا، جس نے موت کے سرٹیفیکیٹ پر مذہب کے مقام پر غلطی سے 'مسلمان' لکھ دیا تھا۔
انہوں نے جدہ میں بھارتی قونصل خانے کی سرکاری ترجمانی کرنے والی سرکاری ایجنسی کے ذریعے معافی کا ایک خط بھی درخواست گزار کے ساتھ شیئر کیا۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کمار کی لاش کو سعودی عرب میں دفن کرنے کے لیے نہ تو بیوی نے اور نہ ہی کنبے کے کسی فرد نے رضامندی دی تھی۔
اس کے بعد خاتون نے جدہ میں بھارتی قونصل خانے کے عہدیداروں سے درخواست کی تھی کہ وہ وہاں کے مقامی حکام سے اپنے شوہر کی باقیات کو نکالنے کے لیے کہیں تاکہ ان کے اہل خانہ کے عقیدے کے مطابق آخری رسومات ادا کرنے کے لیے انھیں بھارت لایا جاسکے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ "بدقسمتی سے درخواست گزار کے شوہر کی موت کے سات ہفتوں کے بعد بھی حکام آخری رسومات ادا کرنے کے لیے سنجیو کمار کی لاش کو بھارت بھیجنے کے لئے ضروری کارروائیوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔"