کورونا وائرس کے پھیلنے کے دوران ہفتہ کے روز سے ایرانی باشندوں نے رمضان کے روزے رکھنے کا اہتمام کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایران میں رمضان المبارک: ویڈیو وائرس کو پھیلنے سے روکنے کی غرض سے لاک ڈاون اور سوشل ڈسٹنسنگ کے سبب گذشتہ برسوں کے مقابلے رواں برس کا رمضان بہت مختلف ہے۔
دارالحکومت تہران میں ڈرائی فروٹ فروخت کرنے والے ایک تاجر نے بتایا کہ 'ہماری رمضان کی فروخت میں 80 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ آج صبح دوکان کھولنے کے بعد ہم نے صرف چند کلو اخروٹ بیچے ہیں۔ دکان میں خریدار داخل نہیں ہو رہے ہیں۔ لوگ اندر آنے سے خوفزدہ ہیں اور ان کے خوفزدہ ہونے وجہ جائز ہے'۔
مشرقی وسطی میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ایران کے عہدے داروں نے پہلے سے ہی معاشی پابندیوں کے سبب معیشت کے خراب ہونے کی وجہ سے لاک ڈاون میں نرمی رکھی ہے۔
تاہم ہر طرح کے مذہبی اجتماعات، اجتماعی دعائیں اور اجتماعی افطاری پر پورے رمضان تک پابندی رہے گی۔اس کے علاوہ مقدس مقامات اور مذہبی مراکز بھی کم از کم 4 مئی تک بند رہیں گے۔
بعض سرکردہ علما نے فتوے جاری کر کے اپنے پیروکاروں کو یہ اجازت دی ہےکہ اگر وہ روزہ رکھنے کی صورت میں وائرس کا خطرہ محسوس کرتے ہیں تو روزے نہ رکھیں۔ وہیں کچھ لوگ رمضان المبارک میں وائرس کی پروا نہ کرنے کا بھی مشورہ دیتے ہیں۔
ایک شخص کا کہنا ہے کہ بیماریاں ہمیشہ سے ہی ہوتی رہی ہیں۔ صرف صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا ہے، تاکہ انفکشن نہ ہو۔ رمضان کا مقدس مہینہ ایک بڑا مہینہ ہے۔ خدا نے اس مہینے میں تمام بیماریوں کے علاج کا وعدہ کیا ہے اس لیے رمضان کے روزے رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ایرانی وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق وبا شروع ہونے کے بعد سے 25 اپریل تک اس سے متاثرین کی تعداد 89 ہزار سے زائد ہو چکی ہے، جبکہ 5 ہزار 600 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔