ہریدوار میں منعقدہ 'دھرم سنسد' (hate speeches at ‘Dharam Sansad) میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور تشدد اور قتل و غارت گری پر زور دینے والی نفرت انگیز تقاریر کے معاملے میں پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں سب سے سینئر بھارتی سفارت کار کو طلب (Pakistan’s foreign ministry summoned the most senior Indian diplomat ) کیا اور اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ایک سرکاری بیان میں پاکستان کی وزارت نے کہا کہ "آج بھارتی سفارتکار کو وزارت خارجہ، اسلام آباد میں طلب کیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ بھارتی مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے ہندوتوا کے حامیوں کی طرف سے وہ بڑے پیمانے پر رپورٹ ہونے والی کھلی کالوں پر حکومت پاکستان کی حکومت ہند کو اپنی شدید تشویش سے آگاہ کریں۔''
بھارت کے چارج ڈی افیئر ایم سریش کمار کو پاکستانی حکام نے پیر کی سہ پہر طلب کیا۔
اگرچہ وزرات خارجہ کے تنقیدی بیانات عام ہیں لیکن بھارت میں اقلیتوں سے متعلق واقعات کے بارے میں بھارتی سفارت کاروں کو طلب کرنا عام نہیں ہے۔ درحقیقت عام طور پر بھارت نے ماضی میں پاکستان میں ہندوؤں اور سکھوں کے خلاف مظالم پر متعدد تنقیدی بیانات جاری کیے ہیں اور پاکستان کے سفارت کاروں کو طلب کیا ہے۔ حال ہی میں اگست میں پاکستان میں پنجاب کے دیہی علاقے رحیم یار خان میں ایک ہندو مندر پر حملے کے خلاف بھات نے اس طرح سے احتجاج درج کرایا تھا۔
17 سے 19 دسمبر تک منعقد ہونے والے ہریدوار کے پروگرام (Haridwar event) میں، غازی آباد کے ڈاسنا مندر کے پجاری یتی نرسنگھنند نے (controversial Yati Narsinghanand, the priest of Dasna temple in Ghaziabad) متنازعہ بیان دیتے ہوئے "مسلمانوں کے خلاف جنگ" کا مطالبہ کرتے ہوئے "ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے'' کی اپیل کی تھی۔ متنازعہ پجاری پر یو پی میں پہلے سے کئی ایف آئی آر درج ہے اور وہ اس قسم کے متنازع بیان دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔
دہلی بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس تقریب میں شرکت کی تھی۔