اردو

urdu

ETV Bharat / international

پااکستانی ترقیاتی کونسل میں فوج کے سربراہ کی شمولیت پر سوال

پاکستان نے گذشتہ روز  وفاقی کابینہ کی میٹنگ میں معاشی صورتحال  کے تناظر میں قومی ترقیاتی کونسل تشکیل دینے کا فیصلہ کیا جس میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی شامل کرنے کافیصلہ کیا گیاہے۔

By

Published : Jun 19, 2019, 12:50 PM IST

وزیر اعظم عمران خان اور فوجی سربراہ قمر جاوید باجوہ

قومی سلامتی کونسل کے بعد یہ دوسرا ادارہ ہے جس میں فوج کے سربراہ کو شامل کیا گیا ہے۔

اس 12 رکنی کونسل کی سربراہی وزیرِ اعظم عمران خان کریں گے جس میں چاروں وزراِ اعلی کے ساتھ ساتھ تجارت، خزانہ، خارجہ کے علاوہ منصوبہ بندی کے وزرا بھی شامل ہوں گے۔

فہرست

نوٹیفیکیشن کے مطابق اس کونسل کا مقصد علاقائی سطح پر فیصلے، اقتصادی ترقی، معاشی سطح پر پہلے سے جاری اور آئندہ بننے والے پروجیکٹ کی منصوبہ بندی اور خطے میں باہمی تعاون کے لیے ہدایات دینا ہوگا۔ ساتھ ہی ترقیاتی امور پر حکمتِ عملی بنانا اس کونسل کے فرائص میں شامل ہے۔

مذکورہ کونسل میں پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی شامل ہیں، جس پر اب تک حزبِ اختلاف کی جانب سے کوئی خاص ردِّعمل دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔

حکومتی ارکان کی طرف سے آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں لیے گئے اس فیصلے کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں کی گئی جبکہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بعد معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد میں پریس سے خطاب بھی کیا، لیکن حزبِ اختلاف کی جانب سے بجٹ پر کی جانے والی تنقید کا جواب دینے اور کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے علاوہ انھوں نے کونسل کی تشکیل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

’پاکستان اور چین کے درمیان بننے والی اقتصادی راہداری سے حکومت کا دھیان ہٹتا ہوا نظر آرہا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے سربراہ کو اس کونسل میں شامل کیا گیا ہے‘

مبصرین کا کہنا ہے کہ اس کونسل کے ذریعے جامع طور پر فوج کو پالیسی سازی کا حصہ بنایا گیا ہے جس سے ان کی حیثیت مزید مضبوط ہوگی۔ قومی سلامتی کونسل کے بعد یہ دوسرا ادارہ ہے جس میں فوج کے سربراہ کو شامل کیا گیا ہے۔

اس بارے میں بین الاقوامی اخبار فائننشل ٹائمز کے اسلام آباد میں نمائندے فرحان بخاری نے بتایا کہ 'یہ واضح طور پر فوج کو وفاقی و خارجی فیصلوں میں شامل کرنے کا ایک جامع طریقہ ہے۔'

فرحان بخاری نے کہا کہ 'کابینہ کے اجلاس میں نوٹیفیکیشن جاری ہونے کا مقصد اس کونسل کی آئینی حیثیت کو بھی واضح اور مضبوط کرنا ہے تاکہ مستقبل کے فیصلے لینے میں کوئی دقّت نہ پیش آئے اور یہ پیغام دیا جاسکے کہ فوج اور سویلین حکومت ایک صفحے پر ہیں۔'
اس حوالے سے سابق وزیر برائے داخلہ اور منصوبہ بندی احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا کہ ’کیا قومی ترقیاتی کونسل قومی معاشی کونسل کی جگہ لےگا جو کہ ایک آئینی فورم ہے؟ کیا فوج باضابطہ طور پر معاشی انتظام سنبھالنے کا کریڈٹ یا الزام خود پر لے گی؟ ایک شہری ہونے کے ناطے میرے کچھ خدشات ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت فوج کو تنازعات میں دھکیل رہی ہے۔‘

اس کے علاوہ اب تک حزبِ اختلاف کی جماعتوں میں سے کسی نے بھی اس بارے میں اپنی رائے نہیں دی ہے۔ جس سے تاثر یہی مل رہا ہے کہ پہلے لیے جانے والے فیصلوں کی طرح اس بار بھی اس کونسل کی تشکیل اور اس کو فعل کرنے کے لیے راہ ہموار کی جاچکی ہے۔
---------------------------------------

ABOUT THE AUTHOR

...view details