پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک بار مسئلہ کشمیر حل ہوجانے کے بعد جوہری ڈیٹیرینٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
اخبار ڈان کے مطابق عمران خان نے ایچ بی او کے صحافی جوناتھن سوان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "اگر مسئلہ کشمیر حل ہوجاتا ہے تو دونوں پڑوسی مہذب لوگوں کی طرح زندگی گزاریں گے اور پھر ہمیں جوہری ڈیٹیرینٹ کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔"
تاہم انہوں نے انٹلیجنس اطلاعات کو مسترد کردیا کہ ان کے ملک کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا ذخیرہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ "مجھے نہیں معلوم کہ انہیں یہ اطلاعات کہاں سے ملی ہیں اور پاکستان کے ایٹمی ہتھیار صرف ایک محرک کی طرح ہیں جو صرف ہماری سلامتی کے لئے ہیں۔ جہاں تک میں جانتا ہوں یہ کوئی بری چیز نہیں ہے، خاص طور پر جب آپ جانتے ہو کہ آپ کا پڑوسی کون ہے اور کوئی بھی ملک جس کا ہمسایہ جس کا سائز سات گنا بڑا ہو اس چیز کے بارے میں فکرمند ہوگا۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آخر پاکستان چین کے یغور مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں کیوں آواز نہیں اٹھاتا ہے تو عمران خان نے کہا کہ چین کے ساتھ اس طرح کے تمام معاملوں کے سلسلے میں بند دروازوں کے پیچھے بات چیت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا نریندر مودی کو جوابی خط
خان نے بتایا کہ "چین ہمارے سب سے مشکل وقت میں ہمارا بہترین دوست رہا ہے اور جب ہم واقعتاً جدوجہد کر رہے تھے تو چین ہماری مدد کے لئے آگے آیا۔ ہم اس کا احترام کرتے ہیں اور جو بھی معاملات سامنے آئے ہیں، ہم نے بند دروازوں کے پیچھے ان پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
واضح رہے کہ کہ بیک چینل ڈپلومیسی کے ذریعہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں تنازع میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور ایک حالیہ پیشرفت میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کے لئے دارالحکومت مدعو کیا ہے۔ جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد پہلی بار وہاں سے تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کیا جارہا ہے۔
(یو این آئی)