جمعہ کے روز شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک نے 20ویں سربراہی اجلاس میں مشترکہ طور پر کہا تھا کہ جنگ زدہ ملک افغانستان ایک جامع حکومت کا ہونا ضروری ہے جس میں تمام نسلی، مذہبی اور سیاسی گروہوں کے نمائندے شامل ہوں۔
ایس سی او اجلاس کے اختتام کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے کابل میں ایک جامع حکومت کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے جس میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک کمیونٹی کے لوگ شامل ہوں گے۔
واضح رہے کہ اگست میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان نے ایک جامع حکومت کا وعدہ کیا تھا جو افغانستان کے تمام طبقوں کی نمائندگی کرے گی لیکن 33 رکنی عبوری کابینہ میں نہ تو ہزارہ برادری کے ارکان ہیں اور نہ ہی خواتین۔
عمران خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ افغانستان کے پڑوسی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دوشنبے میں ملاقات کے بعد خاص طور پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ساتھ طویل گفتگو کے بعد میں نے طالبان کے ساتھ ایک جامع افغان حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے، جس میں تاجک ، ہزارہ اور ازبک نمائندے شامل ہونگے۔
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ 40 سال کے تنازعے کے بعد یہ شمولیتی حکومت امن اور ایک مستحکم افغانستان کو یقینی بنائے گی، جو نہ صرف افغانستان بلکہ خطے کے مفاد میں ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماؤں نے تنظیم کے 20ویں سالانہ سربراہی اجلاس کے اختتام کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ افغانستان کو عسکریت پسندی، جنگ اور منشیات سے پاک جمہوری اور پرامن ملک بننا چاہیے۔
اور جنگ زدہ ملک میں ایک جامع حکومت کا ہونا ضروری ہے جس میں تمام نسلی ، مذہبی اور سیاسی گروہوں کے نمائندے شامل ہوں۔