عالمی وبا کورونا سے تحفظ کے لئے ایک طرف جہاں پوری دنیا میں ٹیکہ کاری مہم زور شور سے چلائی جا رہی ہے اور ٹیکہ کاری مہم میں حصہ لینے کے لئے عوام کو راغب کرنے کے لئے مختلف چیزوں کا لالچ دیا جارہا ہے وہیں پاکستان میں ٹیکہ کاری کی مہم بہت سست ہے جن کی وجوہات میں ٹیکہ کے متعلق غلط فہمیاں بھی ہیں۔
پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً 5 فیصد اور کورونا ویکسین کے لیے اہل آبادی (18 سال سے زائد عمر کے افراد) کے 10 فیصد لوگوں کو کووڈ 19 ویکسین کی کم از کم ایک خوراک مل چکی ہے، اس کے باوجود ملک اب بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں ویکسینیشن کی رفتار بہت سست ہے۔ اس سلسلے میں ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسی نیشن کی سست رفتار کے پیچھے آگاہی کی کمی، غلط فہمیاں، ویکسین میں ہچکچاہٹ اور پروپیگنڈا ہیں۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام آباد میں اہل افراد کے 35 فیصد لوگ ویکسین لگواچکے ہیں تاہم بلوچستان میں صرف 3 فیصد لوگوں نے ویکسین لگوایا جبکہ سندھ اور پنجاب میں تقریباً 10 فیصد لوگوں کو کم از کم ایک خوراک لگادی گئی ہے۔
وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) نے دعوٰی کیا ہے کہ ویکسین لگوانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے تاہم زیادہ تر چاہتے ہیں کہ ویکسین سینٹرز ان کی رہائش گاہوں کے قریب ہوں اور انہیں طویل قطاروں میں انتظار نہ کرنا پڑے۔ جہاں عالمی آبادی کا 25 فیصد ویکسین لگوا چکا ہے وہیں بھارت اور ملائشیا میں 20 فیصد، ترکی میں 40 فیصد، امریکہ میں 50 فیصد سے زائد اور اسرائیل اور برطانیہ میں 65 فیصد کو کم از کم ایک خوراک لگائی جاچکی ہے۔