نیوزی لینڈ کی پولیس نے اپنے عملے میں شامل مسلمان خواتین کے لئے حجاب (ہیڈ سکارف) کے ساتھ خاص وردی متعارف کرائی ہے۔
کانسٹیبل زینا علی نیوزی لینڈ کی پولیس میں پہلی خاتون پولیس افسر بن گئی ہیں۔
نیوزی لینڈ پولیس نے تصدیق کی کہ اس نے میسی یونیورسٹی کے اسکول آف ڈیزائن کے ساتھ مل کر ایک ایسا حجاب تیار کیا ہے، جو نیوزی لینڈ کے اصول و ضوابط کے مطابق ہے جو خاص کر مسلمان خواتین کے لیے بنایا گیا ہے۔
مکمل حجاب کے ساتھ پہلی خاتون پولیس افسر بننے والی زینا علی نے میڈیا ذرائع کو بتایا کہ 'پولیس اور میسی کی ٹیم ڈیزائن کے عمل کے دوران واقعی میری خواہش کی تکمیل ہوئی ہے'۔
علی کو امید ہے کہ یہ اقدام مزید مسلمان خواتین کو پولیس میں شامل ہونے کی ترغیب دے گا۔
انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ 'میں نے کرائسٹ چرچ حملے کے بعد پولیس فورس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ایک مسلح آسٹریلیائی شخص نے مقامی مساجد میں 51 افراد کو ہلاک کر دیا تھا'۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دوسرے غیر مسلم ممالک نے انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ سمیت مسلم خواتین کے لئے حجاب کے ساتھ یونیفارم متعارف کرایا ہے۔
لندن اور اسکاٹ لینڈ میں میٹرو پولیٹن پولیس نے بالترتیب 2006 اور 2016 میں حجاب کے ساتھ وردی کی منظوری دی تھی۔
آسٹریلیا اور وکٹوریہ کی مسلمان پولیس خواتین افسران کو بھی حجاب پہننے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس کے برعکس کئی ممالک بالخصوص فرانس میں عوامی مقامات پر حجاب پہننے پر پابندی عائد ہے۔
مسلمان لڑکیاں اور خواتین فرانس کے اسکولز اور انتظامیہ میں حجاب نہیں پہن سکتی اور نہ ہی کوئی مذہبی علامت ظاہر کرسکتی ہیں۔