نیپال کی سپریم کورٹ نے منگل کو پارلیمنٹ کے تحلیل شدہ ایوان نمائندگان کو بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کو ایک بڑا جھٹکا دیا جو وقت سے پہلے وسط مدتی انتخابات کرانے کی تیاری کر رہے تھے۔
چیف جسٹس چولیندر شمشیر جے بی آر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے حکومت کو 275 رکنی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں تحلیل کرنے کے حکومتی فیصلے کو روکتے ہوئے اگلے 13 دن کے اندر اجلاس طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس وقت نیپال حکمران جماعت میں پھوٹ پڑ جانے کے دوران سیاسی بحران میں ڈوبا ہوا تھا۔ جب صدر ویدیا دیوی بھنڈاری نے وزیر اعظم اولی کی سفارش پر 20 دسمبر کو پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا تھا۔
نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی جانب سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے فیصلے کی مخالفت نیپال کمیونسٹ پارٹی کے اپوزیشن رہنماوں نے کی جس کی سربراہی سابق وزیر اعظم پشپ کمل دہل 'پرچنڈ' کر رہے تھے۔ پرچنڈ حکمراں پارٹی کے شریک چیئرمین بھی ہیں۔