رواں برس فروری میں میانمار میں فوج کے ذریعہ عوامی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوجی حکومت کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مظاہرے کا دائرہ بڑھتا جارہا ہے اور فوجی حکومت کے خلاف مظاہرے میں شامل ہونے والوں کی گرفتاریاں بھی ہورہی ہیں۔
میانمار میں سکیورٹی فورسز نے فوجی حکومت کے خلاف مظاہروں میں متحرک شوبز و معروف سیاسی و سماجی شخصیات کو گرفتار کرنے کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے مقبول اداکار و گلوکار کو بھی گرفتار کرلیا۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران فوجی حکومت نے تین ہزار کے قریب سیاسی، سماجی، شوبز و معروف شخصیات سمیت عام افراد کو گرفتار کیا ہے جب کہ فوجی قبضے کے خلاف جاری مظاہروں میں 600 کے قریب افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ میانمار کے مختلف شہروں میں 8 اپریل کو بھی فوجی حکومت کے خلاف سخت مظاہرے کیے گئے، جنہین روکنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال بھی کیا۔
رپورٹ کے مطابق 8 اپریل کو میانمار کی فوج نے میانمار اور تھائی لینڈ سمیت خطے کے دیگر ممالک میں شہرت رکھنے والے 24 سالہ اداکار، گلوکار و سوشل میڈیا اسٹار پینگ تاخون کو بھی گرفتار کرلیا۔
پینگ تاخون کی بہن نے تصدیق کی کہ ان کے بھائی کو فوجی قبضے کے خلاف جاری مظاہروں کی تحریک کی وجہ سے 8 اپریل کو گرفتار کیا گیا۔ پینگ تاخون کے سوشل میڈیا پر 10 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں اور وہ میانمار میں فوجی قبضے کے خلاف سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ متحرک تھے۔ پینگ تاخون نہ صرف آن لائن فوجی مخالف مظاہروں میں متحرک تھے بلکہ وہ گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد مظاہروں میں شریک بھی ہوئے اور انہوں نے کم از کم 100 شوبز شخصیات کو فوج مخالف تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر بھی تیارکیا تھا۔
میانمار میں جہاں عام افراد اور سیاسی کارکنان فوجی حکومت کے خلاف مظاہروں میں متحرک ہیں، وہیں شوبز شخصیات بھی جمہوریت کی بحالی کے لیے آواز اٹھاتی دکھائی دیتی ہیں۔ حال ہی میں تھائی لینڈ میں ہونے والے ’مس گرینڈ انٹرنیشنل 2020‘ کے مقابلوں کے دوران مس گرینڈ میانمار ہان لے نے بھی فوجی قبضے پر بات کرکے دنیا کی توجہ اپنے ملک کی جانب مبذول کروائی تھی۔
ہان لے نے اگرچہ مقابلہ حسن نہیں جیتا مگر پلیٹ فارم پر اپنے ملک اور وہاں پر عوامی حکومت کے تختے الٹنے کی بات کرنے کی وجہ سے انہیں کافی شہرت ملی۔
(یو این آئی)