نیوزی لینڈ کی مسلم کمیونٹی کے اراکین نے سنہ 2019 میں کرائسٹ چرچ میں واقع دو مساجد پر شدت پسندانہ حملے پر مبنی جامع رپورٹ کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
اس رپورٹ میں حملہ سے متعلق کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ جیسے کہ بندوق بردار جب اپنے حملے کا منصوبہ بنا رہا تھا تو کیا مقامی حکام اس سے واقف نہیں تھے؟ اس کے اس حملہ کا مرکز کہاں تھا؟
یہ اور اس طرح کے اور بھی سوالات کے ضمن میں اس رپورٹ میں تفصیلی انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے۔
کرائسٹ چرچ میں حملے کے بعد کا جذباتی منظر (فائل فوٹو) مسلم ایسوسی ایشن آف کینٹربری کے ترجمانعبد غنی علی نے کرائسٹ چرچ میں صحافیوں کو بتایا کہ 'ہم نہیں چاہتے ہیں کہ کسی بھی برادری کو اس طرح کے صدمے اور شدید تکلیف سے گزرنا پڑے'۔
انھوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ حملہ کے ضمن میں حکومت کی اس رپورٹ میں ترمیم کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں بہت سے حقائق کا ذکر نہیں کیا گیا'۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ 'یہ قومی معاملہ ہے، یہ سکیورٹی سے متعلق معاملہ ہے۔ اس لیے حکومت کو خود اس ضمن میں دلچسپی لینی چاہیے اور ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے'۔
- رواداری اور ہم آہنگی پر زور:
فائرنگ کے دوران اپنے بیٹے کو کھونے والے راشد عمر نے کہا کہ 'متاثرین اور ان کے اہل خانہ کی مدد جاری رکھنی چاہئے تاکہ نیوزی لینڈ کی بقائے باہمی، رواداری اور ہم آہنگی کی روایت کو فروغ مل سکے'۔
نیوزی لینڈ کے وزیراعظم جیسنڈا آردن نے اس حملہ کی سخت الفاظ میں مزمت کی تھی اور مسلم کمیونٹی سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا تھا عمر نے کہا 'معاشرتی یکجہتی اور تمام لوگوں کو شامل کرنے کے لئے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے اور ہم مجوزہ سفارشات پر عمل درآمد کے لئے ذمہ دار وزیر کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں'۔
- حملہ کی کارروائی لائیو نشر ہوئی تھی!
منگل کے روز جاری کردہ 800 صفحات پر مشتمل رائل کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ حملہ آور برینٹن ٹارنٹ نے سوشل میڈیا کی ایک پروفائل کے ذریعہ اس حملہ کی کارروائیوں کو لائیو نشر کیا تھا۔
اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حملہ آور برینٹن ٹارنٹ نے حملہ سے آٹھ منٹ قبل اس کی اطلاع بھی دی تھی۔
کرائسٹ چرچ میں واقع مسجد النور کا ایک منظر (فائل فوٹو) اس رپورٹ میں بندوق کے لائسنس کی جانچ پڑتال میں پولیس سسٹم میں ناکامیوں کے بارے میں تفصیل سے بتائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ نیوزی لینڈ کی خفیہ ایجنسیز کی طرف سے کہیں نہ کہیں چھوٹ ہوئی تھی۔
رپورٹ کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو ایک نئی قومی خفیہ ایجنسی قائم کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں 15 مارچ 2019 بروز جمعہ حملہ کیا گیا، جس کی وجہ سے 49 افراد موقع پر ہی ہلاک ہوگئے اور 20 سے زیادہ لوگ شدید زخمی ہو گئے تھے۔