عید الاضحیٰ کے پیش نظر مصر کے اسکندریہ شہر میں چھریوں کے تیز کیے جانے اور ان کی خرید و فروخت کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے۔
قربانی کرنے والے افراد جانور ذبح کرنے کے لیے عمدہ سے عمدہ اور تیز چھری کا انتخاب کر رہے ہیں۔
اسکندریہ میں دوکان کے مالک طارق ابراہیم کا کہنا ہے کہ عید الاضحی سے 15 ۔20 روز قبل گراہکوں کا مطالبہ بڑھ جاتا ہے۔ وہ چُھری خریدنے کی شروعات کر دیتے ہیں۔ اس موقع پر گہما گہمی کا ماحول ہوتا ہے۔
دنیا بھر کے صاحب حیثیت مسلمان عید الاضحی کے تین دنوں میں اپنے جانوروں کی قربانی پیش کر کے پیغمبر حضرت ابراہیم اور ان کے بیٹے اسماعیل عیلہما السلام کی سنت کی اتباع کرتے ہیں۔
چھری خریدنے والے محمد الشناوی نے بتایا کہ وہ ہر برس جانور کی قربانی کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ مختلف طرح کے چھری خریدتے ہیں۔ کیوں کہ قربانی کے ہر مرحلے میں الگ الگ اور مخصوص چھری کی ضرورت پڑتی ہے۔
غور طلب ہے کہ ذی الحجہ کا مہینہ مسلمانوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اسی ماہ میں مسلمان پوری دنیا سے حج کے لیے مکہ المکرمہ آتے ہیں۔
ذی الحجہ کی 8 تاریخ سے 12 تک حج کے ایام ہوتے ہیں۔ انہیں ایام میں اخیر کے تین روز قربانی کے دن مانے جاتے ہیں۔
اسلام کے جانکاروں کا ماننا ہے کہ انہیں ایام میں مکہ سے تھوڑی دور منی کے میدان میں پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم کے پیش نظر اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی قربانی پیش کی تھی، لیکن اللہ تعالی کی جانب سے اسماعیل کی جگہ جنت سے ایک دنبہ رکھ دیا گیا تھا۔
اس طرح حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جان بھی سلامت رہی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کا عمل بھی ہو گیا۔
اس کے بعد سے ہی اسلام میں اس روایت کا سلسلہ جاری ہو گیا۔ اور ہر صاحب حیثیت مسلمان پر جانور کی قربانی واجب کر دی گئی۔ تاکہ اس عمل کے ذریعہ پیغمبر حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی سنت کو زندہ رکھا جا سکے۔