میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان بند کی گئیں انٹرنیٹ خدمات اب بحال کی جا رہی ہیں۔ واچ ڈاگ تنظیم نیٹ بلاکس نے اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی ہے۔
نیٹ بلاکس نے کہا ہے کہ 'میانمار میں مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے سے انٹرنیٹ کنیکٹوٹی بحال کی جارہی ہے لیکن سوشل میڈیا ابھی بھی بہت سے صارفین کے لیے ممنوع ہے۔'
قابل ذکر ہے کہ یکم فروری کو میانمار فوج نے تختہ پلٹ کر کے ملک کی اہم لیڈر آنگ سان سوچی اور دیگر سینیئر افسران کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے بعد سے میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کے خلاف ملک گیر مظاہرہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار: مظاہرہ کرنے پر 20 برس کی سزا ہوسکتی ہے
آنگ سان سوچی کے خلاف دائر کی گئی چارج شیٹ میں انتخابات میں دھاندلی کے علاوہ درآمد اور برآمد کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے اور غیر قانونی طریقے سے مواصلاتی آلہ رکھنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سوچی پر کورونا کی وبا کے دوران ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو فوج کے تختہ پلٹ کی قیادت کرنے والے فوج کے جنرل من آنگ ہوئنگ نے ملک میں ایک برس کی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اس دوران سرکاری کام کاج دیکھنے کے لیے گیارہ ارکان پر مشتمل ایک فوجی حکومت تشکیل دی گئی ہے۔
فوج نے تختہ پلٹ کو یہ کہتے ہوئے جائز ٹھہرانے کی کوشش کی ہے کہ گذشتہ برس ہوئے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ ان انتخابات میں آنگ سان سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے بھاری اکثریت کے ساتھ جیت حاصل کی تھی۔
وہیں، آج جاری ایک بیان میں فوج نے کہا ہے کہ میانمار میں نئے قانون کے تحت مظاہرین کو 20 برس قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میانمار میں فوجی تختہ پلٹ کی مخالفت میں مسلسل مظاہرے جاری ہیں۔
مظاہرین آنگ سان سوچی، صدر ون مائنٹ کے ساتھ ساتھ فاتح پارٹی این ایل ڈی کے تمام رہنماؤں کو جلد از جلد رہا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔