کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر انڈونیشیائی حکومت نے رواں برس سفر حج کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جکارتہ میں منگل کو ایک کانفرنس کے دوران مذہبی امور کے وزیر فخر الرازی نے کہا 'ہمارا مذہب ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ جان بچانا ایک فرض ہے، اسی پالیسی کے تحت امسال سال سفر حج کی منسوخ کا یہ فیصلہ کیا گیا ہے'۔
انڈونیشیا سے آئندہ ہفتوں حجاج کرام کا پہلا قافلہ مکہ اور مدینہ کے لیے روانہ ہونے والا تھا کہ اسی دوران منسوخی کا یہ فیصلہ آگیا ، مکہ اسلام کا سب سے مقدس شہر ہے لیکن اس وقت یہاں کورونا وائرس کی وجہ سے 24 گھنٹوں کا کرفیو نافذ ہے اور توقع ہے کہ کم از کم 21 جون تک ایسا ہی رہے گا۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں اس وقت کورونا وائرس کے تقریبا 90 ہزار تصدیق شدہ کیسز ہیں جبکہ انڈونیشیا میں صرف ساڑھے 27 ہزار اس وبا کے شکار ہیں۔
عام برسوں میں سعودی عرب لاکھوں حجاج کرام کے لیے ملک تناسب سے کوٹہ مقرر کرتا ہے، لیکن مملکت عربیہ نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ آیا وہ رواں برس حج کے لیے آنے والوں کو اجازت دے گی یا نہیں، اہم بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اس نے مارچ میں بیشتر بین الاقوامی پروازیں منسوخ کر دی تھیں۔
جکارتہ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 'انڈونیشیا جو دنیا میں حج کا سب سے بڑا کوٹہ رکھتا ہے ، رواں برس یہاں سے تقریبا دو لاکھ 21 ہزار عازمین حج کلا قافلہ روانہ ہونا تھا جسے اب منسوخ کردیا گیا ہے۔
وزارت برائے مذہبی امور کا کہنا ہے کہ رواں برس حج کے دوران غیر یقینی صورتحال ہونے کی وجہ سے ویزا کی کارروائی کرنے، پروازوں میں ہم آہنگی کرنے اور حجاج کرام کے لیے 14 دنوں کا قرنطین جیسے اہم امور پر عمل آوری کے لیے کافی وقت نہیں ہوگا۔
رازی نے بتایا کہ انڈونیشیا کا سفر حج منسوخ کرنے کے فیصلے کا اطلاق تمام انڈونیشیائی شہریوں پر ہوتا ہے، چاہے وہ سرکاری کوٹے کے تحت سفر حج کا ارادہ کر رہے ہوں یا غیر سرکاری کوٹہ کے تحت۔