بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کلبھوشن جادھو کو غیر مشروط رسائی دی جائے۔
اس سے قبل پاکستان نے کہا تھا کہ بھارت کے باشندہ کلبھوشن جادھو نے نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان کی جیل میں قید بھارت کے ریٹائرڈ نیوی افسر کلبھوشن جادھو کو قونصلر ایکسیس کے متعلق ایک بار پھر بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات کی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ کلبھوشن جادھو معاملے میں بغیر کسی رکاوٹ کے قونصلر ایکسیس دے۔
واضح ہو کہ 10 جولائی کو ہی بھارت نے کلبھوشن جادھو معاملے میں قانونی متبادل پر خیال کرنے کی بات کہی تھی۔
پاکستان نے کزشتہ ہفتے کہا تھا کہ جادھو نے متبادل دئے جانے کے باوجود اپنی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ پاکستان نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس نے جادھو کو دوسرا قونصلر رسائی دینے کا آفر دیا ہے۔ پاکستان کے اس دعوے کو بھارت نے ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جادھو کو قونصلر نہ دینے کے لئے مجبور کیا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کی پریس بریفنگ میں وزارت کے ترجمان انوراگ شریواستو نے کہا کہ اس مرحلے میں ہم اپنے قانونی متبادل پر غور کر رہے ہیں۔ ہم بھارتیہ شہری کی زندگی بچانے کے لئے پوری کوشش کریں گے۔
واضح ہو کہ جادھو کو اپریل 2017 میں ایک پاکستانی ملٹری کورٹ نے جاسوسی اور شدت پسندی کے الزام میں سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے بعد بھارت جادھو تک ڈپلومیٹک فائدہ پہنچانے اور موت کی سزا کو چیلینج کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف آئی سی جے یعنی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس پہنچا تھا، جہاں پر کلبھوشن کی حمایت میں فیصلہ آیا تھا۔
آئی سی جے نے پاکستان سے جادھو کی سزا پر نظر ثانی کرنے اور انہیں جلد سے جلد قونصلر ایکسیس دینے کا حکم دیا تھا۔ اس وقت سے بھارت اس حکم پر عمل کرانے کے لئے مسلسل کوشش کر رہا ہے۔