اردو

urdu

ETV Bharat / international

Imran Khan Speech in OIC: دنیا میں ڈیڑھ ارب مسلمان، لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جارہی: عمران خان

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کا آغاز ہوگیا جس میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے کشمیر، فلسطین اور افغانستان کے بارے میں بات کی۔ Imran khan Speech in OIC Meeting

پاکستانی وزیراعظم عمران خان
پاکستانی وزیراعظم عمران خان

By

Published : Mar 22, 2022, 6:12 PM IST

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا اجلاس آج اسلام آباد میں شروع ہو گیا۔ OIC Meeting in Islamabad یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔

48ویں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ شریک ہیں۔

رپورٹس کے مطابق او آئی سی اجلاس میں کشمیر، فلسطین اور اسلامو فوبیا سمیت 140 قراردادیں پیش کی جائیں گی جب کہ دہشتگردی کا حل، اس اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔

بشکریہ ٹویٹر

او آئی سی میں عمران خان کا خطاب

او آئی سی کونسل اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ڈیڑھ ارب ہے لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جارہی، تمام مسلمان ممالک کی اپنی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ Imran Khan Speech Over Kashmir

عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے۔ نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا جیسی سوچ میں اضافہ ہوا ہے۔ اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں تاریخی قرارداد منظور ہوئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'افغانستان میں انسانی بحران ہے، وہاں کے لوگ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کوئی ڈکٹیٹ کرے۔ 40 سال ہوگئے ہیں کوئی قوم افغانستان کی طرح متاثر نہیں ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ 'بھارت، کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لاکر مسلمانوں کو اقلیت بنارہا ہے، بھارت نے غیر قانونی طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے۔

او آئی سی کے سکریٹری جنرل کا خطاب

او آئی سی اجلاس سے خطاب میں او آئی سی کے سکریٹری جنرل نے کہا کہ 'مسلمانوں کے مفادات کا دفاع کرتا رہوں گا۔ یمن تنازعہ سے وہاں کے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں، یمن میں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے اور مسئلے کا پُرامن اور پائیدار حل ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے۔ بھارت کا پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام عالمی قوانین کے منافی ہے، او آئی سی، یو این قراردادوں کے مطابق کشمیر تنازعہ کے حل پر زور دیتی ہے۔

سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام اور حوثی باغیوں کی طرف سے شہری آبادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان امن کے لیے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں۔ افغان حکام اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان امن کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

سکریٹری جنرل نے کہا کہ 'روہنگیا مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور روہنگیا مسلمان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details