پی ڈی ایم جو 20 ستمبر کو تشکیل دی گئی ہے، نے خان کی زیرقیادت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے لئے ایک 'ایکشن پلان' کے تحت تین مرحلہ پر حکومت مخالف تحریک چلائی ہے۔
اس منصوبے کے تحت آئندہ سال جنوری میں اسلام آباد کے لئے "فیصلہ کن لانگ مارچ" سے قبل، متعدد ریلیاں عوامی جلسے اور مظاہرے ملک بھر میں ہوں گے۔ ان میں سے پہلی ریلی جمعہ کے روز گوجرانوالہ میں لاہور کے قریب کی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے باغ جناح میں کہا کہ 'اس نااہل اور بے خبر وزیر اعظم کو گھر جانا پڑے گا۔'
زرداری نے وزیراعظم پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ سب سے بڑے آمر زندہ نہیں رہ سکے تو اس کٹھ پتلی کا کیا ہے؟'
انہوں نے کہا کہ 'یہ کوئی نئی لڑائی نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ کن لڑائی ہوگی۔'
اس ریلی کا اہتمام اس وقت کیا گیا جب کارساز میں دو دھماکوں کی 13 ویں برسی ہے جس میں 2007 میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے وطن واپسی کے جلوس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ دھماکے میں 200 کے قریب افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز (ن لیگ) کی نائب صدر مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود اچکزئی اور جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر رہنماؤں نے اس جلسے میں شرکت کی۔