اردو

urdu

ETV Bharat / international

امارات۔اسرائیل سفارتی تعلقات پرملا جلا ردعمل

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین سفارتی بحالی کے رُخ پر مختلف سیاسی اور حکومتی حلقوں کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔

How the world reacted to UAE, Israel normalising diplomatic ties
امارات۔اسرائیل سفارتی تعلقات پرملا جلا ردعمل

By

Published : Aug 15, 2020, 9:03 PM IST

امریکا کے صدر ڈونیلڈ ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیل کے مابین امن معاہدہ کا اور دونوں ممالک باہمی تعلقات استوار کرنے پر متفق ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں کے حکومتی وفود آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سلامتی اور باہمی سفارتخانوں کے قیام سے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

اس معاہدے کے تحت اسرائیل فلسطین کے غرب اردن کے علاقوں میں اپنی خودمختاری کے اعلان کو عارضی طور پر معطل کرنے جا رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ جرات مندانہ اقدام ہے جس سے اسرائیل اور فلسطین کےمابین طویل عرصے سے جاری تنازع کا حل ممکن ہوسکے گا۔

ایک پریس کانفرنس میں امارات کے مملکتی وزیرخارجہ انور قرقاش نے کہا کہ دونوں ممالک میں سفارت خانے سے متعلق حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن اس میں یقینی طور پر زیادہ وقت نہیں لگے گا۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عبرانی زبان میں ٹوئٹ کیا ہے کہ یہ 'تاریخی دن' ہے۔ انہوں نے اپنے ٹی وی خطاب میں کہا کہ 'اسرائیل اور عرب دنیا کے تعلقات میں آج ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے'۔

غزہ کی پٹی کے حکمراں حماس گروپ نے اس معاہدے کو حسب اندازہ مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے فلسطین کے مقاصد کی ہرگز تکمیل نہیں ہوتی۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اس معاہدے پر فلسطینی قیادت کا 'ہنگامی اجلاس' طلب کیا ہے۔

ایران میں پاسداران انقلاب سے وابستہ تسنیم خبررساں ایجنسی نے کہا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا معاہدہ شرمناک ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کو امریکی ناٹک قرار دے دیا۔ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ ایسے ناٹک رچا کر فلسطینیوں کی قسمت کا فیصلہ کر سکتا ہے تو وہ اس خطے کے سیاسی حقائق کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ ایران کے روحانی پیشوا نے ابھی تک معاہدے پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین امریکا کے کردار کی تعریف کی اور ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'میں نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے الحاق کو روکنے کے بارے میں امریکہ، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان مشترکہ بیان کو دلچسپی اور تحسین کے ساتھ پڑھا ہے'۔ مصر کے صدر نے مزید کہا کہ اس سے مشرق وسطی میں قیام امن میں مدد ملے گی. 'میں اپنے خطے کی خوشحالی اور استحکام کے لیے اس معاہدے کی تیاری کرنیوالوں کی کاوشوں کی ستائش کرتا ہوں'۔

واضح رہے کہ عرب دنیا میں اسرائیل کے عرب ریاستوں کے ساتھ رسمی سفارتی تعلقات دو ہمسایہ عرب ممالک مصر اور اردن سے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ ایک بڑی خوشخبری ہے۔بورس جانسن نے کہا کہ وہ یہ چاہتے تھے کہ اسرائیل غرب اردن کے متعلقہ علاقے ملحق نہ کرے اور آج ہونے والا معاہدہ اس الحاق سے متعلق اسرائیلی فیصلے کو معطل کردے گا۔ اس طرح یہ مشرق وسطی میں امن کی راہ میں ایک خوش آئند قدم ہے۔ہندوستان نے بھی کل متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور اسرائیل کے مابین معمول کے سفارتی تعلقات کے قیام کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ فلسطین اور اسرائیل کے مابین دو ملکوں کے نظریہ پر بات چیت جلد ہی شروع ہو گی۔

وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نےکل یہاں باقاعدہ بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے آج سہ پہر وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کو ٹیلیفون کرکے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے اعلان کے بارے میں اطلاع دی۔ ترجمان نے کہا کہ ہندوستان مغربی ایشیائی پڑوس میں امن، استحکام اور ترقی کے اقدامات کی مستقل حمایت کرتا رہا ہے۔ اس تناظر میں ہم متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ دونوں ممالک ہندوستان کے اہم اسٹریٹجک شراکت دار ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے بھی یو اے ای اور اسرائیل کے معاہدے کے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مشرق وسطی کے خطے میں امن اور سلامتی کو فروغ حاصل ہو گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details