پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رہنما حمزہ شہباز کو پاکستانی ایجنسی قومی احتساب بیورو نے منی لانڈرنگ اور آمدنی سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں گرفتار کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
حمزہ شہباز کی ضمانت 11 جون کو ختم ہوگئی تھی، جس میں توسیع کے لیے انہوں نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ضمانت میں توسیع کا معاملہ احتساب عدالت دیکھے گی جس پر لیگی رہنما نے اپنی درخواست واپس لے لی اور انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حمزہ شہباز شریف کے 38 کروڑ 80 لاکھ کے اثاثے ان کی آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتے۔
انہوں نے بتایا کہ 2015 سے 2018 تک حمزہ شہباز نے اثاثے ظاہر نہیں کیے اچانک حمزہ شہباز نے 2019 میں کہا کہ انکے اثاثے 5 کروڑ سے 20 کروڑ ہو گئے ہیں۔