اردو

urdu

ETV Bharat / international

کابل: مسلح افراد کے حملہ میں دو خواتین جج ہلاک

کابل کے تیمنی علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے خواتین جج کو لے جانے والی گاڑی پر فائرنگ کیا، جس میں دو خواتین جج کی موت ہوگئی اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔

gunmen kill two female judges in afghan capital kabul
کابل میں مسلح افراد کے حملہ میں دو خواتین جج ہلاک

By

Published : Jan 17, 2021, 6:07 PM IST

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے تیمنی علاقے میں مسلح افراد نے ایک کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو خواتین جج ہلاک ہوگئیں۔ اس حملہ میں ڈرائیور بھی زخمی ہوگیا ہے۔

کابل میں مسلح افراد کے حملہ میں دو خواتین جج ہلاک

قطر میں طالبان اور افغان سرکاری عہدیداروں کے مابین امن مذاکرات کے دوران یہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں تازہ حملہ ہے۔

افغانستان کی سپریم کورٹ کے ترجمان احمد فہیم قیوم نے کہا کہ یہ خواتین جج تھیں جنہوں نے ہائی کورٹ کے لیے کام کیا ہے لیکن انہوں نے نام سے ان کی شناخت نہیں کی۔

کابل میں مسلح افراد کے حملہ میں دو خواتین جج ہلاک

ابھی تک کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ باغی گروپ ذمہ دار نہیں ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس حملے میں دو جج کی موت ہوگئی ہے۔ لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ گاڑی میں کتنے افراد سوار تھے۔

حالیہ مہینوں میں افغان حکومت بار بار طالبان کو حملے کے لیے ذمہ دار ٹہراتا رہا ہے۔ وہیں، طالبان اس حملے کے لیے افغان حکومت کو ذمہ دار مانتا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملے طالبان اور افغان سرکاری عہدیداروں کے مابین امن مذاکرات کو روکنے کے لیے کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کملا ہیرس جسٹس سوٹومائیر سے حلف لیں گی

داعش نے حالیہ مہینوں میں دارالحکومت کابل میں متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس میں ایسے تعلیمی اداروں پر بھی حملہ کیا گیا ہے جن میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر طالب علم تھے۔

داعش نے دسمبر میں افغانستان میں امریکی اڈے کو نشانہ بنانے والے راکٹ حملوں کی بھی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اس ماہ کے شروع میں طالبان اور افغان حکومت نے قطر میں دوبارہ امن مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔

مذاکرات کا عمل آہستہ آہستہ شروع ہوا تھا کیونکہ طالبان امریکی اور نیٹو فوجیوں پر حملہ نہ کرنے کے اپنے وعدے کو برقرار رکھتے ہوئے افغان سرکاری فوج پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details