کئی طرح کے قانونی خدشات اور گلگت بلتستان کی 'عارضی صوبائی حیثیت' کے گرد وسیع پیمانے پر احتجاج کے درمیان اتوار کو قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کا آغاز ہو گیا ہے۔
اطلاع کے مطابق کل 237 حلقوں کے لئے 745،361 ووٹر ووٹ ڈالیں گے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق 1،141 پولنگ اسٹیشن موجود ہیں۔ جن میں سے 577 حساس اور 297 انتہائی حساس حلقے ہیں۔
- سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی
خطے کے انتظامیہ نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے لگ بھگ 15،900 اہلکار سکیورٹی کے لئے تعینات کردئے گئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ گلگت بلتستان، پنجاب، کے پی کے، سندھ اور بلوچستان سے سکیورٹی اہلکاروں کو گلگت بلتستان کے پار بھیج دیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان کے جملہ 23 حلقوں سے 330 امیدوار میدان میں ہیں۔
پولنگ کا عمل صبح آٹھ بجے شروع ہو چکا ہے اور شام پانچ بجے تک بغیر وقفے کے جاری رہے گا۔
- مقابلہ کس کس کے درمیان ہے؟
گیلپ اور پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت پاکستان تحریک انصاف اور بلاول بھٹو زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی کے مابین قریبی مقابلہ ہوگا، جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز تیسری پوزیشن میں ہے۔
جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی اور مجلس وحدت المسلمین بھی گلگت بلتستان انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں میں شامل ہیں۔
دریں اثنا تقریبا 30 فیصد رائے دہندگان کا خیال ہے کہ انتخابات شفاف اور دھاندلی سے پاک ہوں گے۔
بے روزگاری، سڑکوں کی تعمیر، بجلی اور دوسروں کے درمیان پانی کی فراہمی اس انتخاب کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔
اس سے قبل عمران خان کی حکومت نے اس خطے کو عارضی صوبے کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا، جسے گلگت بلتستان کے بیشتر لوگوں نے اعتراض کیا تھا۔
اسی ضمن میں وہاں کے عوام نے اسلام آباد کے 'غیر قانونی مقبوضہ خطے' کو باقی پاکستان کے ساتھ ضم کرنے کے فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان جو باضابطہ طور پر وفاق کے زیر انتظام شمالی علاقہ جات کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک خودمختار خطہ ہے جس میں علیحدہ گورننس اور انتخابی فریم ورک کا اہتمام کیا جاتا ہے۔