اردو

urdu

ETV Bharat / international

گذشتہ 20 برسوں سے پانی پر تیرتے مندر کی دلچسپ کہانی

برسوں قبل ہانگ کانگ ماہی گیری کا بندرگاہ تھا۔ لہذا، جب ماہی گیر ہانگ کانگ آئے تو انہوں نے اپنے دیوتا کی پوجا کی اور اپنے معبود کو کشتی پر سوار کر دیا۔ یہ ایک منفرد مندر ہے جو آپ کو ہانگ کانگ کے علاوہ کہیں دوسری جگہ نہیں مل سکتا ہے

sdf
sdf

By

Published : Apr 21, 2020, 11:35 AM IST

یہ کشتی ایک مندر ہے جس میں چینی دیوتا 'ٹن ہاؤ' کو رکھا گیا ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ اسی دیوتا کے سبب ماہی گیروں کی قسمت کا ستارہ بلند ہو گا اور ان کی حفاظت ہو گی۔

پانی پر تیرتے مندر کی دلچسپ کہانی

کشتی میں تیرتا ہوا یہ مندر، چین کے مذہبی جماعت کے زیر انتظام ہے اور تقریبا 20 برسوں سے پانی میں یوں ہی تیر رہا ہے۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی میں ساؤتھ چائنا ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر لیو ٹک سنگ نے بتایا کہ برسوں قبل ہانگ کانگ ماہی گیری کا بندرگاہ تھا۔ لہذا، جب ماہی گیر ہانگ کانگ آئے تو انہوں نے اپنے دیوتا کی پوجا کی اور اپنے معبود کو کشتی پر سوار کر دیا۔ یہ ایک منفرد مندر ہے جو آپ کو ہانگ کانگ کے علاوہ کہیں دوسری جگہ نہیں مل سکتا ہے۔

کشتی پر ایک سرخ ٹیبل ہے جس پر 'ٹن ہاؤ' کے مسجمے کو رکھا گیا ہے اور عقیدت مند وقتا فوقتا مجسمے پر پیشانی جھکاتے ہیں۔

لالٹینوں کو چھت سے لٹکا دیا گیا ہے۔ ان میں سے بعض پر چینی حروف میں خوشحالی اور حفاظت سے متعلق عبارتیں درج ہیں۔

در اصل 'ٹن ہاو' کو 60 کے عشرے میں ہانگ کانگ اور مکاؤ کے درمیان دریائے پرل کے پر ایک جزیرے پر واقع ایک مندر میں رکھا گیا تھا۔

یہ مچھلی پکڑنے کا ایک معروف علاقہ تھا اور ماہی گیر سمندر میں تحفظ کے لئے 'ٹن ہاؤ' کی پوجا کرتے تھے۔ ماہی گیروں کا یہ بھی ماننا تھا کہ دیوتا انہیں اچھی قسمت کے ساتھ مچھلی پکڑنے کا موقع فراہم کرتے تھے۔

چینی ثقافتی انقلاب کے دوران ماہی گیروں کو خوف تھا کہ اس تحریک سے 'ٹن ہاؤ' کے مجسمے ختم ہوجائیں گے۔

کچھ ماہی گیر اپنے معبود کی حفاظت کے لیے اسے کشتی پر منتقل کیا اور ہانگ کانگ کے لیے روانہ ہو گئے۔اس کے بعد سے تیرتا ہوا مندر آج بھی موجود ہے۔

ماہی گیروں کا ماننا ہے کہ تیرتا ہوا مندر خوش گوار یادوں کو باقی رکھتا ہے اور سمندر میں ان کی خوش قسمتی کا ضامن ہوتا ہے۔

این جی نام ایک ماہی گیر نے بتایا کہ 'جب ہم سمندر میں ہوتے ہیں اور کسی طرح کا طوفان آتا ہے تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ ہم کیا کہتے ہیں۔ ہمار پہلا رد عمل ہوتا ہے کہ اے ہمارے دیوتا ہماری حفاظت کیجیے تاکہ ہم اپنے گھر واپس لوٹ سکیں'۔

گذشتہ 20 برسوں سے یہ مندر ٹائیفون شیلٹر میں ڈوبا ہوا ہے اور عملی طور پر کچھ پریشانیاں ہیں۔ اسی لیے عقیدت مندوں کی حفاظت کے پیش نظر اس مندر کو کشتی کے منیجر لیونگ تائی ہو خشکی پر لے جانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو مندر تک پہنچنے کے لیے کشتی لینے کی ضرورت پڑتی تھی۔ اور ضعیفوں کے لیے پر خطر ہوتا ہے۔ اس لیے انہوں نے اس کو خشکی پر منتقل کرنے کے بارے میں حکومت سے تبادلہ خیال کیا۔آخر کار حکومت نے ان کی درخواست کو منظوری دے دی ہے'۔

درخواست کے بعد حکومت نے سنہ 2015 میں ہی زمین پر ایک نئے مندر کی تعمیر کی اجازت دے دی تھی اور نیا مندر اب ہانگ کانگ جزیرے پر کاز وے فائر فائر اسٹیشن کے قریب ہی زیر تعمیر ہے۔

مندر کے انتظامیہ کو امید ہے کہ سنہ 2020 کے آخر تک یہ کام مکمل ہو جائے گا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details