مصر کے صدر ابو الفتاح السیسی نے سنیچر کو بتایا کہ لیبیائی پارلیمانی اسپیکر عقيلة صالح عيسى اور مشرقی فوجی رہنما خلیفہ حفتر نے مصر کی جانب سے لیبیائی معاملات میں مداخلت کا خیر مقدم کیا ہے۔
السیسی کا بیان اس میٹنگ کے بعد سامنے آیا جس میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں لیبیا کے حالیہ واقعات کے بارے میں لیبیائی رہنماوں نے بات چیت کی تھی۔
انہوں نے خلیفہ حفتر اور عقیلہ صالح کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ اس اقدام سے 'قاہرہ ڈیکلیریشن' کا نفاذ ہو گا اور لیبیا کی متحد جماعتوں کے مابین 8 جون سے جنگ بندی کی کوشش شروع کی جائے گی۔
خلیفہ حفتر اور عقیلہ صالح کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی تصویر السیسی نے کہا کہ اس کوشش کے نتیجے میں لیبیا سے غیر ملکی عسکریت پسند نکالے جائیں گے اور ملیشیاؤں کو ختم کر کے لیبیا کو اسلحے سے پاک کیا جائے گا ، تاکہ خلیفہ حفتر کو لیبیا میں دوبارہ فوج کی ذمہ داری سونپی جا سکے۔
واضح رہے کہ سنہ 2011 میں لیبیا کے سابق صدر معمر القذافی کے قتل کے بعد سے ہی یہاں خانہ جنگی کا ماحول ہے اور اب تک کسی طرح کی جنگ بندی اور صلح کو یقینی نہیں بنایا جا سکا ہے۔
اس لیے اگر مصری صدر کی یہ کوشش کامیاب رہی تو لیبیا جیسے تیل کے ذخائر والے ملک کے لیے انتہائی خوش آئند بات ہو گی۔