شام میں بے گھر ہونے والے لوگ ایک قدیم مذہبی خانقاہ کے کھنڈرات میں پناہ لے رہے ہیں۔ ان بے گھر شامی بچوں نے جنگ اور بمباری کا مشاہدہ کیا ہے۔
مغربی حلب سے تعلق رکھنے والے بے گھر افراد اپنے اہل خانہ اور بچوں کو محفوظ پناہ گاہ دینے کے لیے الاتارب قصبے میں دیار امن نامی خانقاہ کے کھنڈرات میں مشکلات زندگی سے دوچار ہیں۔
بے گھر ہونے والے شامی باشندے عبد الکریم ابو احمد کا کہنا ہے کہ وہ خیمے میں رہتے ہیں، جب بارش ہوتی ہے تو خیمے کے اندر پانی داخل ہو جاتا ہے، جس سے کوئی نہیں بچ پاتا۔ بدقسمتی سے وہ زندگی کی تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
تقریبا ایک ماہ قبل ہوائی حملوں میں شدت کی وجہ سے ابو احمد نے اپنے قصبے کو چھوڑ دیا تھا، تبھی سے وہ ان کھنڈرات میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ ان کے بچوں کا اسکول جانا بھی بند ہو گیا۔
عبد الکریم کا مزید کہنا ہے کہ وہ یہاں محفوظ نہیں ہیں۔ یہاں تقریبا ایک ماہ سے رہ رہے ہیں، لیکن بمباری میں مزید شدت ہونے کے بعد وہ یہاں کب تک ٹھہریں گے انہیں نہیں معلوم۔
شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس کی جانب سے ایک نئی شدت پسندی کے نتیجے میں ادلب کے جنوب اور حلب کے مغربی علاقوں کے دیہات اور قصبوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
شہری ادھر سے ادھر بھاگ رہے ہیں، لیکن اس وقت بہت کم ایسی جگہیں ہیں، جنہیں محفوظ سمجھا جا سکے۔ روس اور ترکی کے مابین جنگ بندی کے ایک نئے معاہدے کے باوجود ادلب میں تشدد جاری ہے۔