اردو

urdu

ETV Bharat / international

Corrupt Person of the Year 2021: سابق افغان صدر سال کے بدعنوان ترین شخصیات کی فہرست میں شامل

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ (او سی سی آر پی) نے سال 2021 کی بدعنوان ترین شخصیات کی فہرست جاری کردی ہے جس میں سابق افغان صدر اشرف غنی، رجب طیب اردغان اور بشارالاسد کو سال کے بدعنوان شخصیات کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ Corrupt Person of the Year 2021

Former Afghan president  Ashraf Ghani
سابق افغان صدر اشرف غنی

By

Published : Dec 29, 2021, 10:03 PM IST

آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے سابق افغان صدر اشرف غنی، ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان، شام کے صدر بشارالاسد اور آسٹریا کے چانسلر سیبسٹین کرز کو سال کے بدعنوان ترین شخصیات Most Corrupt Figures of the Year کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اس فہرست میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو سرفہرست رکھا گیا۔ اور انھیں بدعنوانی کو آگے بڑھانے پر ’2021 کا کرپٹ پرسن آف دی ایئر‘ Corrupt Person of the Year 2021 قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بدعنوانی کے بارے میں مطالعہ کرنے اور رپورٹ کرنے والے چھ صحافیوں کے ایک پینل نے دنیا بھر سے 1167 نامزد افراد میں سے بیلاروسی کا انتخاب کیا ہے۔ کرپٹ پرسن آف دی ایئر عالمی ایوارڈ دینے کی دہائی میں یہ پہلا موقع ہے جب یہ فیصلہ متفقہ طور پر ہوا۔

او سی سی آر پی نے کہا کہ اشرف غنی اس ایوارڈ کے مستحق ہیں کیونکہ انہوں نے "اپنے لوگوں کو چھوڑ کر انہیں مصائب اور موت کی طرف دھکیل دیا ہے۔"

او سی سی آر پی کے شریک بانی ڈریو سلیوان جنہوں نے پینل میں بطور جج خدمات انجام دیں، کہا کہ اشرف غنی نے کافی زیادہ بدعنوانی کی ہے اور انتہائی نااہل بھی ثابت ہوئے ہیں۔ انھوں نے اپنے لوگوں کو مصائب اور موت کی طرف دھکیل دیا، تاکہ وہ یو اے ای میں بدعنوان سابق ریاستی اہلکاروں کے درمیان رہ سکیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بشار الاسد نے شام کو تباہ کن خانہ جنگی کی طرف لے جایا اور اقتدار سے چمٹے رہتے ہوئے کروڑوں ڈالر چرائے۔

یہ بھی پڑھیں: اشرف غنی نے افغانیوں سے معافی مانگی

وہیں اردوغان کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ایک بدعنوان حکومت کی نگرانی کر رہے ہیں، جس نے سرکاری بینکوں کا استعمال کرتے ہوئے ایرانی تیل کے لیے چینی فنڈز کی منی لانڈرنگ کی ہے۔

رپورٹ میں آسٹریا کے چانسلر سیبسٹین کرز کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ آسٹرین پیپلز پارٹی کے رہنما تھے جن پر ’نو دوسرے سیاست دانوں اور اخباری شخصیات سمیت خوردبرد اور رشوت لینے کا الزام ہے۔

او سی سی پی آر کی رپورٹ کے مطابق، 67 سالہ لوکاشینکو جو 1993 سے منسک میں اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں، انتخابات میں دھاندلی، ناقدین پر تشدد اور مظاہرین کو گرفتار کرنا اور مارنا پیٹنا، یہ سب کچھ کریملن کی مدد اور منظوری سے ہوا۔

پینل میں جج کے فرائض انجام دینے والے ڈریوسلیون نے کہا کہ یہ سال بدعنوانیوں سے بھرا رہا ہے لیکن لوکاشینکو ہجوم میں نمایاں ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details