چین، روس اور پاکستان کے خصوصی ایلچیوں نے کابل میں طالبان کی عبوری حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں اور سابق افغان رہنماؤں جیسے حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی جس میں ایک جامع حکومت کی تشکیل ، دہشت گردی سے نمٹنے کے اقدامات اور انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے بدھ کو بیجنگ میں ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ تین خصوصی ایلچیوں نے 21-22 ستمبر کو طالبان کے قائم مقام وزیر اعظم محمد حسن اخوند ، وزیر خارجہ امیر خان متقی ، وزیر خزانہ اور عبوری حکومت کے اعلی حکام کے ساتھ کابل میں ملاقات کی۔
اس کے علاوہ انہوں نے سابق صدر حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی جو سابقہ حکومت میں قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین تھے۔
یہ دوسرا موقع ہے جب غیر ملکی سفارتکاروں نے حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی جنہوں نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد ملک نہیں چھوڑا۔ اس سے قبل قطر کے وزیر خارجہ نے ان رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب طالبان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو لکھے گئے خط میں اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ میں افغانستان کا نیا ایلچی نامزد کیا ہے۔
اس کے علاوہ طالبان نے نیو یارک میں جاری جنرل اسمبلی کے 76 ویں سیشن میں شرکت اور خطاب کے لیے گٹیرس سے اجازت بھی مانگی ہے۔
چین ، روس ، پاکستان کے خصوصی ایلچیوں کی کابل میں طالبان حکام کے ساتھ بات چیت کو بیان کرتے ہوئے ژاؤ نے کہا کہ انہوں نے خاص طور پر شمولیتی حکومت ، انسانی حقوق ، اقتصادی اور انسانی معاملات اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
ترجمان نے کہا کہ انہوں نے ملک کے علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ ژاؤ نے کہا "انہوں نے ملک میں دہشت گردی اور منشیات کے جرائم سے نمٹنے کے لیے حمایت کا بھی اظہار کیا۔"
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان "طالبان نے کہا کہ وہ تینوں ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور یہ کہ وہ افغانستان میں استحکام کو مضبوط بنانے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔" تینوں ممالک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان کو مزید انسانی امداد فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں ممالک نے امن ، خوشحالی ، علاقائی استحکام اور ترقی کے فروغ کے لیے طالبان کے ساتھ تعمیری رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرزئی اور عبداللہ عبداللہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں انہوں نے افغانستان میں امن اور استحکام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ژاؤ نے کہا کہ چین نے کہا ہے کہ ہم افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے اور افغان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔ افغان فریق کو ایک ایسا سیاسی نظام بنانا چاہیے جو جامع اور عقلمندانہ پالیسی پر مبنی ہو۔