پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں سری لنکن جنرل مینیجر کی ماب لنچنگ Mob lynching of Sri Lankan citizen کرنے کے بعد اس کی لاش کو نذر آتش کرنے پر ایک گارمنٹ فیکٹری کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
اگوکی پولیس تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر ارمغان مقیط کی درخواست پر راجکو انڈسٹریز کے 900 ورکرز کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 297، 201، 427، 431، 157، 149 اور انسداد دہشت گردی قانون کے 7 اور 11 ڈبلیو ڈبلیو کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ مظاہرین نے ان کی موجودگی میں پریانتھا کو تھپڑ، ٹھوکریں اور مکے مارے اور لاٹھیوں سے تشدد کیا اور وزیرآباد فیکٹری سے گھسیٹ کر باہر لائے جہاں ان کی موت ہوگئی اور اس کے بعد ان کی لاش کو آگ لگا دی۔
اتوار کو سیالکوٹ ماب لنچنگ کے متعلق پنجاب پولیس Punjab Police on Sialkot Mob Lynching نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پنجاب پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل کالز ڈیٹا سے گزشتہ 12 گھنٹے میں مزید چھ مرکزی کرداروں کا تعین کرکے گرفتار کرلیا ہے۔ ملزمان اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے گھروں میں چھپے ہوئے تھے اب تک کی تحقیقات کے مطابق 124 زیرحراست افراد میں سے 19 ملزمان کا مرکزی کرادر سامنے آیا ہے۔‘
گزشتہ روز لاہور میں میڈیا بریفنگ میں آئی جی پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے کہا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے 24 گھنٹوں میں 160 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لے کر 200 سے زائد جگہوں پر چھاپے مارے گئے۔
جبکہ پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ پولیس اب تک 235 افراد کو گرفتار کرچکی ہے جنہوں نے پرینتھا کمارا پر تشدد کیا اور ویڈیوز ریکارڈ کیں۔