جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) نے منگل کو اپنے 38ویں اور 39ویں سربراہی اجلاس کا آغاز برونائی کی صدارت میں ورچول کانفرنس کے ذریعے کیا، جس میں ہلاکت خیز عالمی وبا کووڈ-19 کی وبا سے لڑنے اور اقتصادی بحالی جیسے ایشوز پر پر توجہ مرکوز کی گئی۔
برونائی کے سلطان حسن البلقیہ نے سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آسیان کے رکن ممالک آسیان کمیونٹی ویژن 2025 کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آسیان کمیونٹی کی تعمیر کی کوششوں پر غور کرنے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آسیان ممالک اپنے اتحادیوں سے بات کر کے کورونا وبا کے حوالے سے علاقائی اصلاحات میں لچک لانے اور اس میں تعاون کو بڑھانے سمیت دیگر امور پر بھی بات کریں گے۔
آسیان کے سکریٹری جنرل لم جاک ہوئی نے اپنی استقبالیہ تقریر میں کہا کہ کووڈ-19 کے چیلنجوں کے باوجود آسیان کا معاشی نقطہ نظر لچکدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبائی امراض کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصانات کو کم کرنے کا زیادہ انحصار خطے میں کووڈ ویکسین کی تقسیم پر ہے، جو اس بات کو بھی یقینی بنائے گا کہ تمام لوگوں کو یکساں طور پر ویکسین لگائی جائے۔
اس بار آسیان سربراہی اجلاس کا موضوع ’وی کیئر وی پریپیئر، وی پراسپر‘ (ہم پرواہ کرتے ہیں، ہم تیاری کرتے ہیں، ہم ترقی کرتے ہیں) ہے۔ اس میں کووڈ-19 وبائی مرض سے علاقائی بحالی کے لیے آسیان کمیونٹی کو مزید لچکدار اور مضبوط بنانا، اس کی تیاریوں کو تیز کرنا اور اسے وسعت دینا جیسے مسائل کا احاطہ کیا جائے گا۔
آسیان سربراہی اجلاس مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں بات کرے گا جس سے تمام فریقین کو فائدہ پہنچے۔ اس کے علاوہ اس میں خطے کی ترقی کے طویل المدتی اہداف کے حصول کے لیے تعاون کو برقرار رکھنا بھی شامل ہوگا۔