روسی وزیر خارجہ سیرگی لاوروف نے کہا کہ 'آرمینیا اور آذربائیجان نے 10 اکتوبر کو آدھی رات سے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے'۔
سیرگی لاوروف نے اطلاع دی ہے کہ 'ناگورنو قرہباخ کے بارے میں ٹھوس بات چیت شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے'
یہ فیصلہ ہفتے کی صبح ماسکو میں 10 گھنٹے کی طویل بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔
ماسکو میں روسی نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ یہ معاہدہ انسان دوست جنگ بندی کے لئے ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ 'ہمیں انتظار کرنا ہوگا کہ آیا یہ جنگ بندی واقعتا اتفاق رائے کے مطابق ہوگی'۔
بتایا جارہا ہے کہ اس جنگ بندی کے بعد قیدیوں کے تبادلے پر عمل آوری ہوگی اور فریقین کے درمیان جاری تنازعہ کے حل کے لئے مذاکرات بھی ہوں گے۔
دریں اثنا وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ریڈ کراس انسانیت سوز کارروائی میں ایک ثالث کی حیثیت سے کام کرے گا'۔
ساحر لدھیانوی نے شعر کہا تھا کہ 'جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے \ جنگ کیا مسئلوں کا حل دے گی'۔ اطلاعات کے مطابق 27 ستمبر کو ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 300 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ذرائع کے مطابق اگرچہ لاوروف نے ان مذاکرات کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن کہا کہ یورپ کے سلامتی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) منسلک گروپ میں ثالثی کی جائے گی۔
- ارمینیا ۔ آذربائیجان کے درمیان تنازعہ کی تاریخ اور حقیقی وجہ:
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان دونوں سابقہ سوویت یونین کا حصہ تھے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد دونوں ممالک آزاد ہوگئے۔ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے مابین ناگورنو قرہباخخطے پر تنازعہ پیدا ہوا۔
اطلاع کے مطابق دونوں ممالک اس خطہ پر اپنا حق جتاتے رہے ہیں۔ 4400 مربع کلومیٹر کے اس رقبہ کو بین الاقوامی قوانین کے تحت آذربائیجان کا علاقہ قرار دیا گیا ہے، لیکن یہاں آرمینیائی نژاد آبادی زیادہ ہے۔
اس کی وجہ سے 1991 سے دونوں ممالک کے مابین تنازع جاری ہے۔ سنہ 1994 میں روس کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے دونوں ممالک کے مابین چھٹ پٹ لڑائی جاری ہے۔ تب سے دونوں ممالک کے مابین 'لائن آف کنٹیکٹ' موجود ہے۔ لیکن رواں برس جولائی کے بعد سے حالات مزید خراب ہوگئے۔ یہ علاقہ ارتسخ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
امریکہ، روس، جرمنی اور فرانس سمیت کئی دوسرے ممالک نے فریقین سے امن کی اپیل کی ہے۔