ایک اور پلوامہ ہوسکتا ہے: عمران خان - آرٹیکل 370
بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد آج اس مسئلہ پر غور و خوص کرنے کےلیے پاکستان پارلیمنٹ کا ایک مشترکہ اجلاس طلب کیا گیا۔
اس اجلاس میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے اقدام کی مخالفت کی۔
انہوں نے اپنی تقریر کی شروعات میں کہا کہ مسئلہ کشمیر پر ساری قوم (پاکستان) متحد ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو سب سے پہلے انہوں نے پڑوسیوں کے ساتھ رشتہ بہتر کرنے کی کوشش کی تاکہ ملک سے غربت کا خاتمہ کیا جاسکے۔
پاکستان کی جانب سے بارہا امن کی کوششوں کو ہندوستان نے نظرانداز کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری امن کوششوں کو بھارت ہماری کمزوری سمجھ رہا ہے۔
عمران خان نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ پارٹی نے پلوامہ حملہ کو انتخابات جیتنے کا ذریعہ بنایا اور مخالف پاکستان جذبات کو بھڑکاتے ہوئے بھارت میں انتخابات جیتے گئے۔
پاکستانی وزیراعظم نے بھارت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ایک اور پلوامہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بی جے پی پر مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کا نظریہ مخالف مسلمان ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری تصور کرتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سربراہ نے اس موقع پر محمد علی جناح کی دو نیشن تھیوری کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بانی پہلے سے اس طرح کے حالات سے واقف تھے۔
انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے اثرات ساری دنیا پر پڑنے کا انتباہ دیا۔
عمران خان نے وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کا نازی حکومت سے تقابل کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی جانب سے حملہ کیا جاتا ہے تو پاکستان اس کا بہتر جواب دے گا اور ٹیپو سلطان کی طرح خون کے آخری خطرہ تک مقابلہ کیا جائے گا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کی بات کہی ہے۔
انہوں نے اس مسئلہ کو کریمنل کورٹ تک لے جانے کا اشارہ دیا۔
عمران خان نے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا سے کہا کہ وہ اس مسئلہ پر کشمیریوں کا ساتھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نیوکلیئر طاقت ہیں اور ہم نے نیوکلیئر ہتھیاروں کا نام لیکر کبھی بھی بلیک میل نہیں کیا ہے۔