القاعدہ سربراہ نے پیر کے روز بھارتی مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اسلامی جہاد میں شامل ہوں۔
عالمی سطح پر ممنوع دہشت گرد گروہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بھارت پر مسلمانوں کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کویت حکومت اور بہت سے عرب کارکنوں کے بھارت کو اسلامو فوبک کہنے کے بعد القاعدہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔
عرب ممالک میں بھارت مخالف نظریہ اس وقت پنپنا شروع ہوا جب ایک کے بعد دیگر اقدامات بھارتی حکومت کی طرف سے کیے گئے، پہلے کشمیرپھرشہریت ترمیمی قانون اور تازہ طور پر کورونا وائرس کے پھیلاو میں تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانا ۔اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے بھارت میں اسلاموفوبیا کے پائے جانے کی مہم چلانا بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔
دنیا کے انتہائی مطلوب دہشت گردوں میں سے ایک، القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے گزشتہ سال بھی ایک ویڈیو پیغام میں کشمیر میں جہادیوں سے کہا تھا کہ وہ بھارت کے خلاف حملوں میں اضافہ کریں۔
اسامہ بن لادن کے جانشین نے اس وقت کہا تھا کہ کشمیر میں مجاہدین کو "یک جہتی کے ساتھ بھارتی فوج اور حکومت پر بلا اشتعال ضربیں لگانے پر توجہ دینی چاہئے، تاکہ بھارت کی معیشت کو نقصان پہنچے اور ملک کو مستقل نقصانات کا سامنا کرنا پڑے"۔