افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات میں طالبان حکومت کی جانب سے نیا فرمان صادر ہونے کے بعد افغان تاجر دکانوں سے نمائشی مجسموں کے سر کو کاٹ کر ہٹا Afghan Shops to Remove Mannequins رہے ہیں۔
طالبان کے حکام نے حال ہی میں ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں دکانداروں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے دوکانوں میں رکھے تمام نمائشی مجسموں Mannequins کے سر کو کاٹ دیں کیونکہ وہ بت ہیں۔
ذرائع کے مطابق طالبان نے اس کی وضاحت کی کہ اسلام بت پرستی یا بتوں کی پوجا سے منع کرتا ہے۔
طالبان کے اس حکم کے اجرا کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو بھی وائرل ہوگیا، جس میں چند آدمیوں کو عام دکانوں میں ملبوسات وغیرہ کی نمائش کے لیے استعمال ہونے والے پلاسٹک کے نسوانی مجسموں کے سر کو کاٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ Afghan Shops to Remove Mannequins
طالبان کے نئے فرمان کے بعد افغان تاجروں نے دکانوں سے نمائشی مجسموں کے سر کو کاٹ کر ہٹا دیا کاروباری برادری کے ایک مقامی رہنما، عبید اللہ یاری نے ایک میڈیا کو بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں تقریباً 20 فیصد دکانیں سزا سے بچنے کے لیے پہلے ہی اس حکم کو نافذ کر چکے ہیں۔
طالبان نے یہ حکم فی الحال مغربی افغانستان میں عام دکانداروں کے لیے جاری کیا ہے اور ابھی تک انہوں نے اس بارے میں قومی سطح کی کسی پالیسی کا اعلان نہیں کیا
افغانستان میں نیکی کی ترویج اور برائی کی روک تھام کی ملکی وزارت، جو کہ طالبان کی اسلام کی تشریح کے انتظام کے لیے ذمہ دار ہے، نے گزشتہ ہفتے حکم دیا تھا کہ اسلام کے خلاف ہونے کی وجہ سے دکانوں میں رکھے نمائشی مجسمے کے سروں کو ہٹا دیا جائے، اور خبردار کیا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔
سٹی مال کے مالکان اور گارمنٹس بیچنے والوں نے ابتدائی طور پر طالبان کی ہدایت پر تنقید کی اور افغان میڈیا کو بتایا کہ دیگر اسلامی ممالک میں کپڑے کی نمائش کے لیے بھی مجسموں کا استعمال کیا جاتا ہے۔
طالبان کا نیا فرمان، افغان تاجر دکانوں میں کھڑے نمائشی مجسمے کو ہٹا دیں یہ بھی پڑھیں:
طالبان Taliban کے اس حکم کے بعد شروع میں چند دکانداروں نے ایسے نمائشی مجسموں کے سروں کو ہیڈ اسکارف یا پلاسٹک کے بیگ استعمال کرتے ہوئے ڈھانپ دیا تھا۔
اس بارے میں طالبان کی سوچ کی وضاحت کرتے ہوئے عزیز رحمان نے کہا، ''اگر کوئی دکاندار کسی نمائشی مجسمے کا صرف سر یا اسے مکمل طور سے ڈھانپ بھی دے تو فرشتے اس کی دکان یا گھر میں داخل نہیں ہوں گے۔
وزارت کے صوبائی سربراہ، عزیز رحمان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے دکانداروں کو حکم دیا کہ وہ نمائشی مجسموں سے سروں کو لٹکا دیں کیونکہ وہ بت ہیں۔ اس نے مزید وضاحت کی کہ اسلام بت پرستی، یا بتوں کی پوجا سے منع کرتا ہے۔
طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغان سرکاری ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں وزارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی کے لیے تشویش کا باعث نہیں ہونا چاہیے کیونکہ "افغانستان ایک مسلم قوم ہے اور کوئی بھی ملک میں اسلامی قوانین کا مخالف نہیں ہے۔