تفصیلات کے مطابق غزہ پٹی میں فلسطینی گروپوں کی جانب سے بیت المقدس کے اطراف تقریباً 600 راکٹ داغے گئے جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
اسرائیل کے اعلان کے مطابق اس نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کے خلاف 300 سے زیادہ حملے کیے۔
دوسری جانب حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ہفتے کے روز سے شروع ہونے والی جارحیت میں 25 افراد کی جان جا چکی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی صدارت میں کابینہ نے غزہ پٹی کے اطراف بکتربند گاڑیوں، توپ خانوں اور پیدل دستوں کی صورت میں مزیدنفری تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اسرائیلی کابینہ نے حماس کو تمام تر عسکری کارروائیوں کے نتائج کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے دھمکی دی کہ تنظیم کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
دوسری جانب اردن کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں تشدد سے صرف کشیدگی اور مسائل میں اضافہ ہوگا۔ اردن نے حالات کو پرسکون بنانے کے سلسلے میں مصر کی کوششوں کے لیے ایک بار پھر اپنی حمایت کا اعلان کیا۔
ادھر مصر کا کہنا ہے کہ وہ یکم رمضان سے قبل جارحیت کا سلسلہ روکنے کے لیے تمام فریقوں سے رابطوں میں مصروف ہے۔ اس سے قبل مصر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پٹی پر فضائی حملے روک دے۔
فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے ترجمان مصعب البریم نے 'الحدث' چینل کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ تنظیم نے مصر کو باور کرا دیا ہے کہ واضح قواعد و ضوابط کی موجودگی کی صورت میں ہی حالات کو دوبارہ پرسکون بنانے یا مذاکرات کرنے کا موقع جنم لے سکتا ہے۔
وہیں یورپی یونین نے غزہ پٹی سے اسرائیل پر راکٹ باری کا سلسلہ فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یونین نے زور دیا ہے کہ صرف سیاسی حل ہی تشدد پر روک لگا سکتا ہے۔
امریکا نے بھی غزہ پٹی سے اسرائیل کی جانب داغے جانے والے راکٹوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن 'اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق' کی حمایت کرتا ہے۔