اردو

urdu

ETV Bharat / international

کابل ایئر پورٹ پر 7 افغانی شہری ہلاک: برطانوی فوج

برطانوی فوج نے تصدیق کی ہے کہ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اطراف میں لوگوں کے ہجوم میں افراتفری سے کم از کم سات افغان شہری ہلاک ہو گئے۔ ملک پر طالبان کے قبضہ کے بعد سے ہی کابل ہوائی اڈہ ملک سے بھاگنے کی کوشش کرنے والوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

7 Afghans killed in crowd crushes around Kabul airport
کابل ایئر پورٹ پر 7 افغان باشندوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع

By

Published : Aug 22, 2021, 12:52 PM IST

Updated : Aug 22, 2021, 2:21 PM IST

برطانوی فوج کے مطابق افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد ملک چھوڑنے والوں کی افراتفری کے درمیان کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب سات افغان شہری کے ہلاک ہوگئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھگدڑ اور افراتفری کے باعث ہلاکتیں ہوئیں کیونکہ طالبان نے ملک سے نکلنے کے لیے بے چین لوگوں کو دور کرنے کے لیے ہوا میں گولیاں چلا رہے ہیں۔

امریکی سفارت خانے نے ہفتے کے روز ایک نئی حفاظتی وارننگ جاری کرتے ہوئے افغان شہریوں کو کہا ہے کہ وہ امریکی حکومت کے نمائندے کی انفرادی ہدایات کے بغیر کابل ایئرپورٹ پر سفر نہ کریں۔

عہدیداروں نے آئی ایس کے خطرے کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا لیکن اسے اہم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک عسکریت پسندوں کی طرف سے کوئی تصدیق شدہ حملے نہیں ہوئے۔

وزارت دفاع نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ "زمینی حالات انتہائی چیلنجنگ ہیں ، لیکن ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں تاکہ صورتحال کو زیادہ سے زیادہ محفوظ اور محفوظ طریقے سے سنبھالا جا سکے۔"

ملک پر طالبان کے قبضہ کے بعد سے ہی کابل ہوائی اڈہ ملک سے بھاگنے کی کوشش کرنے والوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سازی پر بات چیت کے لئے طالبان کے اعلیٰ رہنما اور دیگر لیڈران کابل پہنچے

ایک ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے ایئرپورٹ پر ہونے والی ہلاکتوں کا ذمہ دار امریکہ کو قرار دیا ہے۔

نعیم نے کہا کہ امریکیوں نے اعلان کیا کہ ہم آپ کو اپنے ساتھ امریکہ لے جائیں گے جس کی وجہ سے لوگ کابل ائیرپورٹ پر جمع ہوئے۔ "اگر ابھی دنیا کے کسی بھی ملک میں اس طرح کا اعلان کیا جاتا تو کیا لوگ نہیں جاتے؟" ایرانی سرکاری ٹی وی پر میزبان نے کہا ، "یہ ایران میں نہیں ہوگا۔" اس پر نعیم نے جواب دیا "یقین رکھو کہ یہ کہیں بھی ہوگا۔"

دریں اثنا طالبان کے اعلیٰ سیاسی رہنما نئی حکومت کی تشکیل پر مذاکرات کے لیے کابل پہنچ گئے ہیں۔ کچھ دن پہلے ملا عبدالغنی برادر، جنہیں امریکہ کے ساتھ عسکریت پسندوں کے 2020 امن معاہدے کا سہرا دیا جاتا ہے، قطر سے قندھار واپس آئے تھے۔ اب وہ طالبان اور افغان حکومت کے حکام کے درمیان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کرینگے۔

Last Updated : Aug 22, 2021, 2:21 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details