امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے چین کے صدر شی جنپنگ کو فون کر کے مختلف امور پر تبادلۂ خیال کیا ہے اور کئی امور پر اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔
اس دوران چینی صدر نے کہا ہے کہ 'امریکہ اور چین کو ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں امن و استحکام کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے'۔
’چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن‘ نے مسٹر جنپنگ کے حوالہ سے کہا ہے کہ ’بین الاقوامی حالات میں مکمل غیر یقینی کی صورتحال میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی حیثیت سے چین اور امریکہ پر یہ خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
دونوں فریقین کو مشترکہ طور پر ایشیاء بحر الکاہل کے خطے میں علاقائی امن اور استحکام کا تحفظ اور بین الاقوامی امن و ترقی میں ایک تاریخی تعاون دینا چاہئے‘۔
صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک ٹویٹ میں بھی کہا ہے کہ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو بتایا ہے کہ وہ چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ لیکن اس سے امریکی عوام کو بھی فائدہ پہنچنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: نمازیوں کے کورونا مثبت پائے جانے کے بعد 32 مساجد بند
میڈیا رپورٹ کے مطابق، شی جنپنگ نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اختلافات موجود ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے اور چینی صدر نے مجموعی طور پر تعاون جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 'شی جنپنگ نے تائیوان، ہانگ کانگ اور سنکیانگ میں اقلیتوں کے معاملے کو چین کے اندرونی معاملات قرار دیتے ہوئے تنبیہہ کی کہ امریکہ کو چین کے مفادات کا احترام کرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے'۔
یاد رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار تھے اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کر دیے تھے۔