امریکی ایوان کے نمائندوں نے بدھ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخدے کی منظوری دے دی ہے۔ اب اس کے بعد ایوان بالا سینیٹ میں ان کا ٹرائل کیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ پر گذشتہ ہفتے کیپیٹل ہل پر مظاہرے کے دوران مظاہرین کو اکسانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ اس طرح امریکی صدر تاریخ میں وہ پہلے صدر بن گئے ہیں جنھیں دو مربتہ مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح ہو کہ گذشتہ ہفتے نومنتخب صدر جو بائیڈن کی فتح کی توثیق کے لیے سینیٹ میں ہونے والے ووٹ کے دوران صدر ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کی تھی جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس ووٹ کے دوران اکثر اراکین نے اپنی جماعت کے اعتبار سے ووٹ ڈالا، تاہم 10 رپبلکنز نے مواخدے کے حق میں ووٹ کیا جس کے بعد 232 اراکین نے مواخذے کے حق میں جبکہ 197 نے اس کے خلاف ووٹ کیا۔ ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر ٹرمپ کے خلاف اب سینیٹ میں ٹرائل کیا جائے گا، جہاں ان کے خلاف جرم ثابت ہونے کی صورت میں انھیں آئندہ کبھی بھی صدر کے عہدے پر فائز ہونے سے روکا جا سکتا ہے یعنی اگر اسے سینیٹ میں منظوری مل گئی تو اب ٹرمپ دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے، اس دوران صدر ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے کا امکان بہت کم ہے کیونکہ سینیٹ کا اجلاس گزشتہ 5-6 کے درمیان بلائے جانے کا امکان ہی کم ہے اور 20 جنوری کو ٹرمپ کے صدارتی مدت کا اختتام ہونا ہے۔
بدھ کے روز ڈیموکریٹس کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں گھنٹوں کی بحث کے بعد ووٹ کیا گیا تھا۔