میکسیکو میں پناہ لینے والے مورالیز نے پہلی بار ملک چھوڑنے کے بعد نامہ نگاروں سے بدھ کو بات کی۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ وہ اگلے ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بولیویا واپس آ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا 'ہم اعلیٰ انتخابی ٹربیونل تشکیل کرکے نئے طریقے سے انتخابات کرانے کے لیے تیار تھے، لیکن انہوں نے (اپوزیشن) نے کہا ایوو کو ملک چھوڑ ناہو گا، میں نے ملک چھوڑ دیا، لیکن اب بھی تشدد جاری ہے، لہذا یہ کوئی حل نہیں ہے'۔
انہوں نے لوگوں سے تصادم اور تشدد والی تقریروں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں بولیویا میں بہت سے لوگوں پر کھلے عام مقدمہ چلایا گیا۔ انہوں نے کہا 'مقدمہ میں صرف وزراء کو ہی نشانہ نہیں کیا گیا، بلکہ صحافیوں پیشہ ور لوگوں اور ایتھلیٹس کو بھی نشانہ بنایا گیا'۔
قابل ذکر ہے کہ مورالیز نے 20 اکتوبر کو صدارتی انتخابات میں پہلے مرحلے میں جیت کا دعوی کیا تھا، لیکن ان کے اہم حریف کارلوس میسا نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا اور اس کے بعد ملک بھر میں احتجاج و مظاہرہ شروع ہو گئے۔
اس کے بعد بولیویا کی مسلح افواج نے ملک میں امن و امان برقرار رکھنے کے لئے مسٹر مورالیز سے استعفی دینے کی اپیل کی۔ مورالیز کے عہدہ چھوڑنے کے بعد میکسیکو کے لیے روانہ ہو گئے اور وہاں انہوں نے سیاسی پناہ لی۔