اردو

urdu

ETV Bharat / international

Pandora Papers: وہ دستاویزات جس نے عالمی رہنماؤں کی پوشیدہ دولت کو بے نقاب کردیا

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی جانب سے شائع کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ پینڈورا پیپرز(Pandora Papers) کے مطابق فہرست میں تقریباً 35 موجودہ اور سابقہ رہنماؤں کے نام شامل ہیں جن پر کرپشن، منی لانڈرنگ اور عالمی سطح پر ٹیکس چوری کرنے کے الزامات ہیں۔

Pandora Papers: Hidden riches of world leaders 'exposed' in 'unprecedented' leak
وہ دستاویزات جس نے عالمی رہنماؤں کی پوشیدہ دولت کو بے نقاب کردیا

By

Published : Oct 4, 2021, 5:07 PM IST

پینڈورا پیپرز (Pandora Papers) نے دنیا بھر کی 14 کمپنیوں سے تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ فائلوں کا جائزہ لینے کے بعد عالمی رہنماؤں، ارب پتیوں اور مشہور شخصیات کی غیر ملکی سرمایہ کاری اور بدعنوانی کی مکمل تفصیلات کا پردہ فاش کیا ہے۔

Pandora Papers: وہ دستاویزات جس نے عالمی رہنماؤں کی پوشیدہ دولت کو بے نقاب کردیا

دستاویزات میں جن افراد کی خفیہ دولت اور مالی معاملات کا انکشاف کیا گیا ہے، ان میں 35 موجودہ اور سابق عالمی رہنماؤں سمیت 91 ممالک اور علاقوں کے تقریباً 330 سے ​​زیادہ سیاستدان، سرکاری عہدیدار، کابینہ کے وزرا، سفرا اور دیگر سمیت عوامی عہدے دار شامل ہیں جن کی آف شور کمپنیاں تھی۔ ان دستاویزات کو پینڈورا پیپرز (Pandora Papers) کا نام دیا گیا ہے۔

اس تحقیقاتی دستاویزات نے اتوار کے روز کئی عالمی رہنماؤں بشمول روسی صدر ولادیمیر پوتن اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور دیگر اعلیٰ شخصیات پر کرپشن، منی لانڈرنگ اور عالمی سطح پر ٹیکس چوری کرنے کے الزامات ہیں۔

اس دستاویزات میں بھارت ، روس ، امریکہ ، میکسیکو اور دیگر ممالک کے 130 سے ​​زائد ارب پتیوں کی مالی سرگرمیوں کی بھی تفصیلات ہے۔

رپورٹس کے مطابق پینڈورا پیپرز (Pandora Papers) نے یوکرین ، کینیا اور ایکواڈور کے صدور ، جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کے معاملات کو بھی بے نقاب کیا۔

دستاویزات میں واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح شاہ عبداللہ دوئم نے آف شور کمپنیوں کا نیٹ ورک بنایا اور ٹیکس ادائیگی کم کرکے ملیبو، کیلیفورنیا سے واشنگٹن اور لندن میں 10 کروڑ ڈالرز کی جائیدادیں بنائیں۔

اس انکشاف میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے 100 ملین امریکی ڈالر سے زائد خرچ کیے ہیں جو مالیبو ، کیلیفورنیا اور دیگر مقامات پر لگژری گھروں پر خرچ کیے گئے ہیں۔

دستاویزات میں یہ بات سامنے آئی کہ رواں ہفتے انتخابات کا سامنا کرنے والے جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم آندرے بابس نے فرانس کے جنوب میں 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر مالیت کا قلعہ خریدنے کے لیے استعمال ہونے والی آف شور کمپنی کو ظاہر نہیں کیا۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے اہل خانہ اور ان کے ساتھی بھی مبینہ طور پر برطانیہ میں خفیہ طریقے سے کروڑوں ڈالر مالیت کی جائیداد کے معاہدوں میں ملوث پائے گئے۔

کینیا کے صدر اوہورو کینیاٹا اور ان کے خاندان کے 6 افراد پر مبینہ طور پر خفیہ طریقے سے آف شور کمپنیوں کے نیٹ ورک کی ملکیت کا الزام ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن کا دستاویزات میں براہ راست نام شامل نہیں ہے لیکن وہ بھی ساتھیوں کے ذریعے موناکو میں خفیہ اثاثے رکھنے والوں میں شامل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ موناکو میں ایک روسی خاتون نے ایک واٹر فرنٹ ہوم حاصل کیا ہے جس نے مبینہ طور پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ بچہ پیدا کرنے کے بعد کافی دولت حاصل کی۔

ان فائلوں میں پرائیویٹ ای میلز ، خفیہ شیٹس ، خفیہ معاہدے اور دیگر ریکارڈ شامل ہیں جو مالیاتی اسکیموں کو غیر مقفل کرتے ہیں اور ان کے پیچھے موجود افراد کی شناخت کرتے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق دو تہائی سے زائد کمپنیاں برطانیہ کے ورجن آئی لینڈ میں قائم ہیں۔

ان دستاویزات کو انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹو جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) نے شائع کیا ہے جس میں دنیا بھر سے 600 سے زائد تحقیقاتی صحافیوں نے حصہ لیا تھا۔

آئی سی جے آئی امریکہ میں قائم ایک غیر منافع بخش گروپ رپورٹرز اور میڈیا تنظیموں کا ایک عالمی نیٹ ورک ہے۔ ان کے ممبروں کے نیٹ ورک میں 100 سے زائد ممالک اور علاقوں کے تفتیشی رپورٹرز شامل ہیں۔

پرائیویٹ مالیاتی ریکارڈوں کے بڑے ذخیرے کو 'پینڈورا پیپرز' (Pandora Papers) کہا گیا ہے۔ تحقیقات میں 117 ممالک کے 600 سے زائد صحافیوں کے ساتھ ساتھ 11.9 ملین سے زیادہ لیک ہونے والی فائلیں شامل ہیں جو دنیا کے ہر کونے کو کور کرتی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق نئے کاغذات اس لیک کے طول و عرض سے تجاوز کر گئے ہیں جو پاناما پیپرز کی تحقیقات کا مرکز تھا۔

گذشتہ سات برسوں کے دوران فن سین فائلز، دی پیراڈائز پیپرز اور پانامہ پیپرز جیسے لیک ہونے والے دستاویزات کی کڑی میں یہ تازہ ترین ہے۔

ایف بی آئی کی ایک سابقہ ​​افسر اور مالی جرائم کے درجنوں مقدمات میں لیڈ ایجنٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والی شیریں عبادی نے کہا کہ غیر ملکی مالیاتی نظام ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے متعلق دنیا بھر کے ہر قانون کی پاسداری کرنے والے شخص کو تشویش ہونی چاہیے۔

آمریت اور عدم مساوات کے وسیع دور میں آئی سی آئی جے نے کہا کہ پینڈورا پیپرز کی تفتیش 21 ویں صدی میں پیسے اور طاقت کے کام کرنے کے حوالے سے غیر متزلزل نقطہ نظر فراہم کرتی ہے اور کس طرح قانون کی حکمرانی کو دنیا بھر میں امریکہ اور دیگر دولت مند ممالک کی طرف سے فعال مالیاتی رازداری کے نظام کے ذریعے توڑا گیا ہے۔

آئی سی آئی جے نے مزید کہا کہ یہ نئے نتائج اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ کس طرح خفیہ مالیات نے عالمی سیاست میں پیر جما چکی ہے اور اس بات کی نظیر پیش کرتی ہے کہ حکومتوں اور عالمی اداروں نے غیر ملکی مالیاتی نظام کو ختم کرنے میں بہت ہی کم پیش رفت کی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details