وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے امریکی دورے کا آغاز مختلف شعبوں کی پانچ بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز سے ملاقات کرکے کیا۔
اس دوران انہوں نے بھارت میں دستیاب اقتصادی مواقع کے بارے میں بتایا۔ اپنے دورے کے پہلے دن انہوں نے پانچ بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز (سی ای اوز) سے ملاقات کی جن میں کوالکوم، ایڈوب، فرسٹ سولر، جنرل ایٹمکس اور بلیک اسٹون شامل ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے جن پانچ کمپنیوں سے ملاقات کی ان میں ٹاپ ایگزیکٹوز ایڈوب کے سی ای او شانتو نارائن اور جنرل ایٹمکس کے سی ای او وویک لال بھارتی نزاد امریکی شہری ہیں۔
انڈسٹری کے اعلیٰ ایگزیکٹوز کے ساتھ اپنی ملاقات سے پہلے مودی نے کہا تھا کہ وہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی پانچ کمپنیوں کے سی ای اوز سے ملاقات کریں گے تاکہ انہیں بھارت میں معاشی مواقع سے آگاہ کیا جا سکے۔
وزیر اعظم مودی نے مارک وڈمر سے تبادلہ خیال کیا۔
فرسٹ سولر کے سی ای او مارک وڈمر نے پی ایم سے ملاقات کے بعد کہا کہ واضح طور پر پی ایم مودی کی قیادت میں صنعتی پالیسی کے ساتھ ساتھ تجارتی پالیسی کے درمیان مضبوط توازن قائم کرنے کے لیے کام کیا گیا ہے، جس سے بھارت میں مینوفیکچرنگ قائم کرنے کے لئے فرسٹ سولر جیسی کمپنیوں کے لئے بہتر موقع ہے۔
پی ایم مودی نے ایڈوب چیئرمین سے تبادلہ خیال کیا۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم مودی نے ایڈوب کے چیئرمین شانتنو نارائن کے ساتھ نوجوانوں کو اسمارٹ تعلیم فراہم کرنے اور تحقیق کو بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بھارتی نوجوانوں کے زیر انتظام اسٹارٹ اپ سیکٹر پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پی ایم مودی اور فرسٹ سولر کے مارک وڈمر نے بھارت میں قابل تجدید توانائی کے شعبے پر تبادلہ خیال کیا۔ اس دوران سی ای او نے پی ایل آئی اسکیم کے تحت شمسی توانائی کے آلات کی تیاری پر تبادلہ خیال کیا، جس میں 'تھین فلم ٹیکنالوجی' استعمال کی جاتی ہے۔